Live Updates

پنجاب اسمبلی میں نظم و ضبط اولین ترجیح ہے، ایوان کو کبھی یرغمال نہیں بننے دوں گا،سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان

منگل 1 جولائی 2025 22:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2025ء) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بطور اسپیکر ان کی اولین ترجیح ایوان کا نظم و ضبط، آئین کی بالادستی اور عوامی مفاد کا تحفظ ہے۔ پنجاب اسمبلی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر لائیو پوڈ کاسٹ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ایوان میں حالیہ ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے طرزِ عمل اور آئینی ذمہ داریوں کے حوالے سے تفصیلی موقف پیش کیا۔

سپیکر نے واضح کیا کہ اسمبلی قواعد کے مطابق ایوان کو چلانا ان کی آئینی ذمہ داری ہے اور وہ کسی کو بھی غیر پارلیمانی رویہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا جب تک میں سپیکر ہوں، ایوان رولز کے مطابق چلے گا۔ کسی کو تقریر کا حق چھیننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

(جاری ہے)

سپیکر ملک محمد احمد خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر خزانہ پر بجٹ کی کتاب پھینکی گئی، جو نہ صرف ایوان کے تقدس بلکہ تقریر کے حق کی کھلی توہین ہے۔

اگر وزیر خزانہ کو بجٹ پیش نہیں کرنے دینا تو وزارت خزانہ کو تالے لگا دیں۔ اسمبلی کا مقصد اگر صرف احتجاج ہے تو پھر قانون سازی کا وقت کیوں ضائع کیا جائے؟ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ احتجاج ہر رکن کا آئینی حق ہے، لیکن پرتشدد طریقہ اور دوسروں کی آواز دبانا آئین اور جمہوریت کے خلاف ہے۔ "سوال احتجاج کا نہیں، سوال یہ ہے کہ احتجاج کیسے ہو؟ احتجاج میں معیشت کو نقصان پہنچانا آئینی حق کا غلط استعمال ہے۔

" سپیکرنے کہا کہ ایوان میں بینرز اور تصاویر لانا رولز کے خلاف ہے اور وہ ایک سال تک یہ سب برداشت کرتے رہے، مگر اب قانون پر سختی سے عمل ہوگا۔ "اگر کوئی رولز کی خلاف ورزی کرے گا تو کارروائی ہوگی۔ بطور اسپیکر میرے پاس یہ آئینی اختیار ہے اور میں کسی بھی دبا وکو خاطر میں نہیں لاوں گا۔"سپیکر نے کہا کہ ماضی میں ڈپٹی سپیکر دوست مزاری پر حملہ دراصل ایوان پر حملہ تھا، اور ایسے واقعات جمہوری عمل کے لیے خطرناک ہیں۔

ملک محمد احمد خان نے کہا کہ "گالم گلوچ، ہنگامہ آرائی اور مارپیٹ جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔"سپیکر نے مزید کہا کہ انہوں نے کبھی حکومت کے حق میں ایوان نہیں چلایا بلکہ ہمیشہ آئین کے مطابق کارروائی کی۔ "جب یہ جماعت اقتدار میں تھی تو ان کے لہجوں میں خدا بولتا تھا اور پارلیمان کی اہمیت ختم کرنے کی سازش کی گئی۔ انہوںنے کہا کہ ہر رکن کو اپنے سیاسی بیانیے کا حق ہے لیکن ایوان میں دلیل، شائستگی اور آئینی حدود میں اظہارِ رائے ضروری ہے۔ "اگر کسی کو میری بات پر اعتراض ہے تو وہ جواب دے، مگر حملہ نہ کرے۔ فیصلہ وقت کرے گا کہ اصل موقف کس کا درست تھا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات