توہین عدالت کے الزام پر پولیس نے حاضر سروس جج کو ہی گرفتار کرلیا

جج امتیازاحمد پر سپریم کورٹ آزاد کشمیر کے آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملزم کی رہائی کا حکم دینے کا الزام تھا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 2 جولائی 2025 16:02

توہین عدالت کے الزام پر پولیس نے حاضر سروس جج کو ہی گرفتار کرلیا
مظفرآباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی 2025ء ) توہین عدالت کے الزام پر پولیس نے حاضر سروس جج کو ہی گرفتار کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آزاد کشمیر کے جج کو توہین عدالت پر جیل بھیج دیا گیا، یہ غیر معمولی پیش رفت حویلی، کہوٹہ، آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں سامنے آئی ہے جہاں پولیس نے بدھ کے روز سیشن جج راجہ امتیاز احمد کو ریاست کے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منشیات فروش کی رہائی کا حکم دینے پر گرفتار کیا۔

بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے جج امتیاز احمد کو تین دن قید کی سزا سنائی، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے راجہ دلاور خان نامی شخص کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کو بھاری مقدار میں ہیروئن رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اس سے قبل ملزم کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ 1997ء کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ اس کیس میں پہلے ایک نچلی عدالت نے ملزم کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواست کو مسترد کیا، بعد ازاں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے 19 جنوری 2023ء کو دلاور کی درخواست ضمانت منسوخ کردی تھی اور ضلعی عدالت کو حکم دیا تھا کہ وہ 6 ماہ کے اندر اس کے کیس کا فیصلہ کرے، عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر کوئی ایسا مواد سامنے آتا ہے جس کی بنیاد پر ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے تو وہ دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ جج امتیاز احمد کے ایک ماہ کے اندر، جو اس وقت انسداد منشیات کی عدالت حویلی میں بطور خصوصی جج تعینات تھے، انہوں نے 16 فروری 2023ء کو ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا، دلاور اس کے بعد پھر اس کے باوجود بیرون ملک فرار ہوگیا کہ اس کے کیس کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر التوا تھی جبکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود تھا، ملزم کی رہائی کا فیصلہ دینے کی پاداش میں جج امتیاز احمد کو سپریم کورٹ کے حکم پر ایک ماہ قبل معطل کیا اور بعد ازاں انکوائری بھی شروع کی گئی۔