مظفرآباد:توہین عدالت پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کمرہ عدالت سے گرفتار

بدھ 2 جولائی 2025 18:55

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جولائی2025ء) چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے مقدمہ عنوانی بینک اسلامی بنام ڈائریکٹر جنرل انسانی حقوق ہائی کورٹ وغیرہ اور توہین عدالت کے مقدمہ میں آج دوبارہ سماعت کی۔ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے حکم پر راجہ امتیاز احمد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ( ممبر انسپکشن ٹیم ہائی کورٹ) کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔

جج پر سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی، توہین عدالت اور سپریم کورٹ کے روبرو غلط بیانی اور دروغ گوئی کے الزامات پر توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے فل بینچ میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر کے ہمراہ جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس رضا علی خان نے مقدمہ کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں و کشمیر شیخ مسعود اقبال کے علاوہ ہائی کورٹ کے آفیسران بھی پیش ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ تاریخ پیشی پر سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے فل بینچ نے راجہ امتیاز احمد ممبر انسپکشن ٹیم ہائی کورٹ (ڈسٹر کٹ جج ) کو معطل کرتے ہوئے انکوائری کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے چیف جسٹس ہائی کورٹ کو حکم دیا تھا کہ سیشن جج راجہ امتیاز احمد کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے معطلی حکم کی کاپی رجسٹرار سپریم کورٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔

حکم متذکرہ کی تعمیل میں ہائی کورٹ نے راجہ امتیاز احمد کو معطل کر تے ہوئے انکوائی عمل میں لائی جس کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش ہو چکی ہے۔واقعات کے مطابق ضلع حویلی کے ایک مقدمہ زیر دفعہ 9 (سی) امتناع منشیات ایکٹ 1997 میں گرفتار ملزم راجہ دلاور خان کی درخواست ضمانت ابتدائی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک تمام عدالتوں سے مسترد ہوئی۔ سپریم کورٹ نے متذکرہ مقدمہ میں ملزم کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے مؤرخہ 19 جنوری 2023 کو حکم جاری کیا تھا کہ اس مقدمہ میں کارروائی مکمل کرتے ہوئے حتمی فیصلہ چھ ماہ کے اندر صادر کیا جائے اور تعمیلی رپورٹ عدالت ہذا کے روبرو بذریعہ رجسٹرار سپریم کورٹ پیش کی جائے اور اگر دوران کارروائی مقدمہ کوئی ایسا مواد جس سے ملزم کو فائدہ مل سکتا ہو ریکارڈ پر آتا ہے تو ایسی صورت میں ملزم دوبارہ مجاز عدالت کے روبر و ضمانت کے لئے رجوع کر سکتا ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے نوٹس میں لایا گیا کہ عدالت ہذا سے مؤرخہ 19 جنوری 2023 کو ضمانت مستردگی کا حکم جاری ہونے کے ایک ماہ کے اندر راجہ امتیاز احمدسپیشل جج عدالت امتناع منشیات حویلی نے بذریعہ حکم 16 فروری 2023 ایک درخواست زیر دفعہ 265- کے ، ضابطہ فوجداری کو پذیرائی بخشتے ہوئے ملزم کو بری کر دیا گیا ۔ مابعد بریت ہوتے ہی ملزم بیرون ملک چلا گیا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ تاریخ پیشی پر میر پور سرکٹ اور بعد ازاں مظفر آباد میں دوران سماعت مقدمہ سپیشل جج عدالت امتناع منشیات ( ممبر انسپکشن ٹیم) ہائی کورٹ راجہ امتیاز احمد سے دریافت کیا کہ آپ نے سپریم کورٹ کے مورخہ 19 جنوری 2023 کے فیصلہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چھ ماہ کے اندر مقدمہ کا حتمی فیصلہ صادر کرنے کے بجائے ملزم کی درخواست زیر دفعہ 265۔

کے ضابطہ فوجداری کو پذیرائی بخشتے ہوئے نہایت ہی عجلت میں مورخہ 6 فروری 2023 کو رہا کر دیا ہے۔ عدالت کے دریافت کرنے پر جج مذکور نے اس طرح کا حکم جاری کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ میں نے اس طرح کا کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔ ممبر انسپکشن ٹیم کے بیان پر سپریم کورٹ نے عدالت عالیہ کے آفیسر ان سے مقدمہ زیربحث میں دائرہ اپیل روبرو ہائی کورٹ کا ریکارڈ طلب کیا جس کے ملاحظہ سے معلوم ہوا کہ راجہ امتیاز احمد نے بطور سپیشل جج عدالت امتناع منشیات حویلی ملزم کی درخواست کو پذیرائی بخشتے ہوئے ملزم کی بریت کا حکم جاری کیا ہے جس کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

ایک ڈسٹرکٹ حج کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی اور عدالتی وقار اور احترام کو کم کرنا توہین عدالت کا باعث ہے جب کہ سیشن جج کی جانب سے سپریم کورٹ کے روبرو کذب بیانی اور دروغ گوئی عدالتی مس کنڈکٹ ہے۔۔ سپریم کورٹ نے راجہ امتیاز احمد کو تو ہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے روبرو کذب بیانی اور دروغ گوئی کی وضاحت اور جواب طلب کیا تھا کہ انھوں نے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی ہے۔

ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل میں راجہ امتیاز احمد کو معطل کرتے ہوئے انکوائری عمل میں لائی اور انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی۔ ہائی کورٹ کی جانب سے موصولہ انکوائری رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ نے راجہ امتیاز احمد کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ مس کنڈکٹ کے متعدد معاملات میں حج مذکور کو قبل ازیں وار ننگ جاری کی جاچکی ہے اور ایک انکوائری میں ہائی کورٹ کی جانب سے مذکور کے خلاف اثبات الزام میں سالانہ ترقیوں کی بندش کا حکم بھی جاری ہو چکا ہے۔

علاوہ ازیں مقدمہ زیر بحث میں جج مذکور سپریم کورٹ کے واضح فیصلہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منشیات کے مقدمہ میں ملزم کو درخواست زیر دفعہ 265 ۔کے ضابطہ فوجداری کو پذیرائی بخش کر توہین عدالت کا مرتکب ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے جملہ ریکارڈ مقدمہ ، ہائی کورٹ کی جانب سے موصولہ انکوائری رپورٹ، جملہ کارروائی اور تفصیلی سماعت کے بعد حج مذکور کو فہرست الزامات سے آگاہ کیا لیکن جج مذکور سپریم کورٹ کے روبرو کسی ایک بھی الزام پر صفائی پیش کرنے میں ناکام رہا۔ جس پر عدالت نے ایس ایس پی مظفر آباد کو حکم دیا کہ مذکورہ جج کو کمرہ عدالت سے گرفتار کیا جائے۔