Live Updates

لیاری سانحہ حکومت سندھ کی نااہلی ہے، کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،پاسبان

وزیر اعلی نوٹس ہی لیتے رہیں گے یا لوگوں کے تحفظ کو یقینی بھی بنائیں گی ،حادثات کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہین قرار واقعی سزا دی جائے، عبدالحاکم قائد

جمعہ 4 جولائی 2025 22:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2025ء)پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی کے صدر عبدالحاکم قائد نے لیاری کے علاقے بغدادی میں چھ منزلہ عمارت کے گرنے سے تین افراد کی ہلاکت اور متعدد کے ملبے تلے دبے ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیاری سانحہ حکومت سندھ کی نااہلی ہے۔ کراچی کا کوئی پُرسان حال نہیں ہے۔کراچی میں پانچ سو بلڈنگز مخدوش حالت میں ہیں۔

وزیر اعلی حادثے کے بعد نوٹس ہی لیتے رہیں گے یا لوگوں کے تحفظ کو یقینی بھی بنائیں گی واقعہ ہونے کے بعد نوٹس لینا بے وقوف بنانے کا عمل ہے اور یہ احمقوں کا وطیرہ بن چکا ہے۔ میئر کراچی کا زندہ نکالے جانے والے افراد کی تعداد کے متعلق دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے۔ مخدوش قرار دیئے جانے کے باوجود حکومت نے عمارت خالی نہیں کرائی۔

(جاری ہے)

پگڑی پر عمارات اور اپارٹمنٹس کی اونر شپ کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے۔

پی پی پی نے کراچی کو تباہ کردیا، شہری بے موت مر رہے ہیں۔ خستہ حالت عمارات کے حادثات کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ محکموں میں بھاری رشوتیں دیکر تعینات ہونے والے افسران عوام کی جان و مال کا تحفظ کیسے کرسکتے ہیں آج تک کسی بھی سانحہ پر حکومتی اعلیٰ افسران کے خلاف کوئی مقدمہ قائم نہیں ہوا ۔ اگر ایسا ہوتا تو شہر میں کہیں بھی غیر قانونی تعمیرات ہوتی نظر نہیں آتیں۔

تیز بارش میں حکومت کے پاس صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے۔ کراچی میں ناقص تعمیرات کی ایک وجہ بلڈر مافیا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ملی بھگت ہے تو دوسری وجہ بھتا خور مافیا ہے۔ جیسے ہی کسی علاقے میں بلڈنگ یا مکان کی تعمیر کا کام شروع ہوتا ہے، بڑی تعداد میں بھتہ خوروں کی آمد شروع ہو جاتی ہے جو بھتہ نہ دینے کی صورت میں زیرتعمیر عمارت گرانیکی دھمکی دیتے ہیں۔

بالخصوص لیاری اور اولڈ سٹی ایریاز میں زیرتعمیر عمارت کے مالک یا ٹھیکیدار کے پاس ایک کے بعد ایک بھتہ خور آنا شروع ہو جاتے ہیں جو اپنے آپ کو مختلف سرکاری اداروں کا اہلکار کہتے ہیں۔ طلب کرنے پر ادارے کا شناختی کارڈ ظاہر نہیں کرتے ہیں۔ یہ بھتہ خوری بھی ناقص تعمیر کا سبب بنتی ہے۔ اس بھتہ خوری میں نہ صرف علاقے بلکہ آس پاس کے تھانے کے اہلکاربھی اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔

بھتہ خوروں نے رقم کی وصولی کے لیے جعلی این جی اوز بھی قائم کر رکھی ہیں جن کے خلاف کاروائی کا شروع کیا جانا ضروری ہو گیا ہے۔ کراچی کے سیوریج اور نالوں کا نظام بھی بلڈنگوں کی بنیادیں کمزور کرنے کا سبب ہیں۔ ایس بی سی اے کے تمام افسران کو ایک ایک ماہ قید بامشقت کی سزا دی جائے ،مسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات