اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جولائی 2025ء) شمالی بھارت میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کے ایک چھوٹے سے شہر دھرم شالہ میں اتوار چھ جولائی کو جب دلائی لاما 90 برس کے ہو گئے، تو اس موقع پر وہاں ایک مرکزی تقریب بھی منعقد ہوئی، جس میں اس تبتی مذہبی رہنما کے ہزارہا پیروکاروں نے حصہ لیا۔
دلائی لاما تبت کے علاوہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تبتی بدھ مت کے پیروکاروں کے اعلیٰ ترین روحانی ور مذہبی رہنما ہیں اور ان کی سالگرہ کے اجتماع میں شرکت اور ان کی درازی عمر کے لیے دعائیہ تقریب میں حصہ لینے کے لیے جمع ہونے والے پیروکاروں نے آج دھرم شالہ میں ہونے والی شدید بارش کی بھی کوئی پروا نہ کی۔
اس موقع پر حاضرین سے اپنے خطاب میں دلائی مالا نے کہا، ''میں جب پلٹ کر اپنی زندگی کو دیکھتا ہوں، تو مجھے نظر آتا ہے کہ میں نے اپنی زندگی ضائع بالکل نہیں کی۔
(جاری ہے)
‘‘
دھرم شالہ میں جلاوطنی کی زندگی
دلائی لاما شمالی بھارت کے جس چھوٹے پہاڑی شہر دھرم شالہ میں رہتے ہیں، وہ وہاں 1959ء سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
آج سے تقریباﹰ 66 برس قبل دلائی لاما بھارت کے اس شہر میں اس وقت رہائش پذیر ہوئے تھے، جب تبت پر چین کی حکمرانی کے خلاف ہونے والی ایک ناکام بغاوت کے دوران انہیں تبت سے فرار ہونا پڑا تھا۔دلائی لاما کی کتاب ’وائس فار دی وائس لیس‘ کی اشاعت، چین برہم
گزشتہ تقریباﹰ دو تہائی صدی کے اس عرصے میں دلائی لاما نے نہ صرف چین میں کمیونسٹ پارٹی کی حکمرانی میں تبت کے لیے زیادہ خود مختاری کی خواہشات اور کوششوں کو زندہ رکھا، بلکہ ساتھ ہی وہ چین میں اور چین سے باہر تبتی باشندوں کو مسلسل تحریک دیتے رہنے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔
اتوار کے دن منعقدہ دلائی لاما کی سالگرہ کی تقریب میں تبت کی جلاوطن حکومت کے جمہوری طور پر منتخب سربراہ پینپا سیرنگ نے بھی حصہ لیا۔ سیرنگ نے اس موقع پر تبتی جھنڈے کی پرچم کشائی بھی کی جبکہ موقع پر موجود موسیقاروں نے تبت کے ترانے کی دھن بھی بجائی۔
چودہویں دلائی لاما
دلائی لاما، جنہیں برسوں پہلے ان کی مسلسل جدوجہد کے اعتراف میں امن کا نوبل انعام بھی دیا گیا تھا، دنیا بھر میں بڑی عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
ان کی مخصوص پہچان ان کا مسکراتا ہوا چہرہ اور ان کا وہ سرخ اور زرد لباس ہے، جو وہ اکثر پہنے ہوئے نظر آتے ہیں۔نوے سالہ دلائی لاما کا اصلی نام تینزین گیاتسو ہے، مگر دنیا انہیں 14 ویں دلائی لاما کے طور پر جانتی ہے۔
وہ خود کو ''بدھ مت کا ایک سادہ بھکشو‘‘ قرار دیتے ہیں، مگر دنیا بھر میں تبتی بدھ مت کے ماننے والے کئی ملین باشندوں کے لیے ان کی شخصیت اس لیے انتہائی مقدس ہے کہ وہ انہیں ''زندہ چَین ریزِگ‘‘ مانتے ہیں۔
’’چَین ریزِگ‘‘ بدھ مت میں رحم کے دیوتا کا نام ہے۔
’بوسہ تنازعہ‘ کیا دلائی لامہ کی ساکھ کمزور ہو گئی؟
دلائی لاما کی آج منائی جانے والی 90 ویں سالگرہ اس مناسبت سے ایک ہفتے تک جاری رہنے والی مختلف بدھ مذہبی تقریبات کا نقطہ عروج ہے۔
130 برس سے زائد کی عمر تک زندہ رہنے کی امید
دلائی لاما نے کل ہفتے کے روز دھرم شالہ میں ہی اپنے پیروکاروں کے ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ وہ 130 برس سے زائد کی عمر تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کا ارادہ ہے کہ وہ اپنی موجودہ زندگی میں موت کے بعد ایک نئے جسم میں دوبارہ جنم لیں گے اور یوں ان کی جانشینی کا معاملہ بھی حل ہو جائے گا۔
تبتی بدھ مذہبی عقائد کی رو سے اپنے اگلے جنم کے لیے دلائی لاما کسی بھی ایسے انسانی جسم کا انتخاب کر سکتے ہیں، جس کی صورت میں وہ دوبارہ ظاہر ہونا چاہتے ہوں۔
مگر دلائی لاما یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے جانشین کی پیدائش ''آزاد دنیا‘‘ میں ہو گی، جس کا ان کے مطابق مطلب یہ ہے کہ ان کے جانشین کی پیدائش موجودہ عوامی جمہوریہ چین سے باہر ہو گی۔
ادارت: امتیاز احمد