مینا خان آفریدی اور سید فخرجہان کی زیرصدارت محکمہ اعلیٰ تعلیم اور ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افئیرز کا اجلاس

منگل 8 جولائی 2025 20:50

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2025ء) خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم،آرکائیوز ولائبریرز مینا خان آفریدی نے صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان سید فخرجہان کے ہمراہ منگل کو صوبے کے نوجوانوں اور گریجویٹس کی ترقی اور انکی پیشہ ورانہ مہارتوں کو نکھارنے کے حوالے سے لائحہ عمل بارے محکمہ اعلی تعلیم اور ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افئیرز کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں منعقدہ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم غلام سعید،ایڈیشنل سیکرٹری کالجز خالقداد،ڈائریکٹرکالجز فرید اللہ شاہ،ڈائریکٹر یوتھ افیرز ڈاکٹر نعمان مجاہد اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں دونوں محکموں کے مابین اعلیٰ تعلیم کے گریجویٹس اور نوجوانوں کی پیشہ ورانہ تربیت کے حوالے سے باہمی تعاون کے زمرے میں مختلف امکانی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے صوبے کے کالجز میں ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افیرز کی جانب سے جوان مراکز کے قیام کے حوالے سے کالجز کی اراضی فراہم کرنے کی پیشکش کی جس کے تحت یوتھ افیرز کی جانب سے جوان مراکز کا قیام عمل میں لایا جا سکے گا۔اس حوالے سے صوبائی وزیر کھیل نے یقین دہانی کرائی کہ صوبے میں یوتھ افیرز کے تحت ان مراکز کے قیام کے حوالے سے جہاں پر محکمہ کھیل کی ذاتی اراضی میسر نہ ہو تو اس ضمن میں درکار مقامات پر اعلیٰ تعلیم کے کالجز کی اراضی کو استعمال کیا جائے گا اور ان مراکز میں نوجوانوں کی تخلیقی سرگرمیوں کیساتھ ساتھ جدید رجحانات پر مبنی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔

اس سلسلے میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ اس منصوبے پر مزید ورکنگ کریں اور جہاں جہاں پر امکانات موجود ہوں تو یوتھ افیرز کے ساتھ اس پر مشترکہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ اجلاس میں یوتھ افیرز کے تحت احساس نوجوان سکیم میں کالجز کے گریجویٹس کیلئے الگ حصہ فراہم کرنے کی استدعا پر وزیر کھیل نے کہا کہ اس حوالے سے بنک آف خیبر اور اخوت فاؤنڈیشن کیساتھ باقاعدہ مفاہمت ہوچکی ہے اور یہ منصوبہ صوبے کے تمام نوجوانوں کیلئے یکساں طور پر قابل عمل ہے تاہم اس میں ممکنہ گنجائش کے حوالے سے یوتھ افیرز کے حکام بنک آف خیبر کیساتھ یہ نکتہ اٹھائیں گے جس کے بعد ممکنہ طور پرکسی حتمی نتیجے پر پہنچا جائے گا۔