بھارت میں مزدور دشمن اور کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف مزدور یونینوں کا9جولائی کو ''بھارت بند '' ہڑتال کا اعلان

منگل 8 جولائی 2025 22:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2025ء) بھارت میں مزدور دشمن اور کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف مزدور یونینوں نے کل مکمل ہڑتال کا اعلان کیاہے جس کی وجہ سے بینکنگ، انشورنس، ڈاک، کان کنی ،تعمیرات اوردیگر شعبے متاثر ہونے کا امکان ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کسانوں اور دیہی مزدوروں نے بھی اس میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔

مزدور یونینوں نے 9جولائی کو ملک گیر ہڑتال ''بھارت بند ''کا اعلان کیا ہے جس میں 25کروڑ سے زائد کارکنان کی شرکت متوقع ہے۔ بھارتی ٹریڈ یونینز اور ان کے اتحادی اس ہڑتال کو حکومت کی مزدور مخالف، کسان مخالف اور کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف ایک جنگ قرار دے رہے ہیں۔ بھارت کی ٹریڈ یونینز اور ان کی حلیف تنظیموں کے فورم نے تمام شعبوں کے کارکنان پر زور دیا ہے کہ وہ ’’بھارت بند‘‘ کو کامیابی سے ہم کنار کریں۔

(جاری ہے)

رسمی اور غیر رسمی دونوں شعبوں میں ’’بھارت بند‘‘ کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ٹریڈ یونینز کے مشترکہ فورم میں آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس، انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس، ہند مزدور سبھا، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز، آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ یونین سینٹر، ٹریڈ یونین کوآرڈینیشن سینٹر، سیلف ایمپلائیڈ ویمنز ایسوسی ایشن، آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڈ یونینز، لیبر پروگریسو فیڈریشن اور یونائیٹڈ ٹریڈ یونین کانگریس شامل ہیں جنہوں نے بھارت بند کی حمایت کی ہے۔

ٹریڈ یونینز کا کہنا ہے کہ وہ پبلک سیکٹر کمپنیوں اور عوامی خدمات کی نجکاری، خدمات کی خارجی ذرائع سے تکمیل، کنٹریکٹرائزیشن اور عارضی کارکن کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ایک بیان میں فورم نے بتایا کہ اس نے گزشتہ سال وزیر محنت منسکھ منڈویہ کو مطالبات کا ایک چارٹر پیش کیا تھا لیکن حکومت اس سلسلے میں کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ان مطالبات میں بے روزگاری کو حل کرنا، منظور شدہ آسامیوں کے تحت خالی جگہوں کو پر کرنا، مزید ملازمتیں پیدا کرنا، منریگا کے تحت کام کے دنوں اور معاوضے کی تعداد میں اضافہ کرنا اور شہری روزگار کیلئے اسی طرح کی قانون سازی شامل ہے۔یونینزنے حکومت پر کارکنان کے حقوق کو منظم طریقے سے کمزور کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں سے سالانہ لیبر کانفرنس کا انعقاد نہیں کیا گیا ہے، جبکہ فیصلے کارکنان کے مفادات کے براہ راست خلاف ورزی میں لئے جا رہے ہیں۔

فورم نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری، ضروری اشیا ء کی آسمان چھوتی قیمتیں، گرتی ہوئی اجرتیں اور تعلیم، صحت اور بنیادی سہولیات پر اخراجات میں کٹوتیوں نے عدم مساوات کو گہرا کیا ہے جو غریبوں، کم آمدنی والے طبقے اور یہاں تک کہ متوسط طبقے کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ یونینز نے حکومت پر مہاجر کارکنان کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا اور انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظر ثانی کرنے والی ریاست بہار کی مثال پیش کی۔ ٹریڈ یونین کے لیڈران نے خبردار کیا کہ حکومت کے اقدامات کمزور طبقے سے شہریت چھیننے کی کوشش کے مترادف ہیں۔سنیوکت کسان مورچہ اور زرعی مزدور یونینوں کے مشترکہ محاذ نے بھی 9جولائی کے بھارت بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔