بھارتی آرمی چیف کا مسلح افواج کے درمیان سنگین اختلافات کا اعتراف

ایک مشترکہ کمانڈ کے تحت فوج، فضائیہ اور بحریہ کا انضمام ناگزیر ہے، جنرل دویدی کی گفتگو

پیر 8 ستمبر 2025 14:27

بھارتی آرمی چیف کا مسلح افواج کے درمیان سنگین اختلافات کا اعتراف
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2025ء)بھارت کی مسلح افواج کے درمیان ایک بار پھر سنگین اختلافات سامنے آئے ہیں کیونکہ آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے اعتراف کیا ہے کہ اگرچہ اوپر کی سطح پر اختلاف موجود ہے، ایک مشترکہ کمانڈ کے تحت فوج، فضائیہ اور بحریہ کا انضمام ناگزیر ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنرل دویدی نے نئی دہلی کے مانیک شا سینٹر میں ایک کتاب کی رونمائی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کمانڈ یقینی طور پر آج یا کل ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ متعدد ایجنسیاں جیسے بی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، سائبر اور خلائی یونٹس، اسرو، سول ڈیفنس، ریلوے اور ریاستی انتظامیہ ایک مشترکہ کمانڈ کے تحت کام کرتی ہیں اور کمانڈ کا اتحاد تال میل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

آرمی چیف کا یہ بیان بھارتی فضائیہ اور بحریہ کی جانب سے عوامی سطح پر مختلف موقف کے اظہار کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔

حال ہی میں تینوں مسلح افواج کے ایک سیمینار’’رن سمواد‘‘میں ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ اور بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش کے تریپاٹھی نے مشترکہ کمانڈ کے لیے دبائو کے حوالے سے خبردارکرتے ہوئے منصوبہ کے فوری نفاذ کی مخالفت کی۔ ان کے خیالات فوج کے موقف سے بالکل مختلف ہیںجو مسلح افواج کے درمیان سنگین اختلافات کو ظاہر کرتے ہیں۔یہاں تک کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے بھی افواج کے اندر موجود اختلافات کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے بہترین مفاد میں اختلافات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ نہ صرف ادارہ جاتی اختلافات کی عکاسی کرتا ہے بلکہ مودی حکومت کی فوجی تنظیم نو کی خواہش پر عملدرآمد کی صلاحیت پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔آرمی چیف نے اعتراف کیا کہ ڈرونز اور UAVsمستقبل کی جنگوں میں سب سے اہم کردارادا کریں گے ۔ انہوں نے فوجی ہارڈ ویئر اور UAVsپر جی ایس ٹی کی حالیہ کٹوتیوں کوسراہا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ فوج، فضائیہ اور بحریہ کے درمیان اختلافات کو عوامی سطح پر لانا بھارت کے جنگی نظریے میں ہم آہنگی کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے جس سے اس کے فوجی تیاری کے دعوئوں پر شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں۔