Live Updates

ٴبھارتی پنجاب میں تباہ کن سیلاب‘ سکھ عوام کے مودی سرکارپر سنگین الزامات، مشرقی پنجاب میں کھلبلی

پیر 8 ستمبر 2025 23:03

ٴبھارتی پنجاب میں تباہ کن سیلاب‘ سکھ عوام کے مودی سرکارپر سنگین الزامات، ..
نئی دہلی / چندی گڑھ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 ستمبر2025ء) بھارتی پنجاب میں آنے والے غیرمعمولی اور تباہ کن سیلاب نے جہاں ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ زرعی زمین کو متاثر کیا، وہیں مودی حکومت ایک نئے بحران کی زد میں آ گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر سکھ عوام، کسان تنظیمیں، اور سیاسی رہنما بی جے پی حکومت پر نہ صرف سیلاب کی سنگینی سے نمٹنے میں ناکامی کا الزام لگا رہے ہیں بلکہ یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ یہ "قدرتی آفت" درحقیقت "سیاسی فیصلہ" اور "انسانی سازش" کا نتیجہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 1300 سے زائد دیہات زیرِ آب، ہزاروں مویشی ہلاک، 3.75 لاکھ ایکڑ زرعی زمین تباہ ہوئی ۔ پنجاب کے کئی اضلاع شدید متاثر، ہزاروں کسان بے یار و مددگار۔کسانوں کا مطالبہ کہ ڈیموں اور دریاؤں کا کنٹرول پنجاب حکومت کے سپرد کیا جائے۔

(جاری ہے)

کانگریسی رہنما بھوپیش بگھیل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہلی قدرتی آفات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے ۔

پنجاب حکومت کو 'مرکزی حکومت کی کٹھ پتلی' قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بھگوت مان اور لیفٹیننٹ جنرل ڈھلوں پر سکھ عوام کی جانب سے غداری کا الزام لگایا گیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عوامی غصے اور ریاستی بے بسی کی یہی فضا برقرار رہی تو مشرقی پنجاب ایک بڑے سماجی اور سیاسی بحران کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور کسانوں کی مسلسل بے بسی نے مرکز اور پنجاب کے درمیان خلیج کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

پنجاب کے سیلاب نے نہ صرف زمینوں کو ڈبویا، بلکہ ایک بار پھر بھارت کے وفاقی ڈھانچے، اقلیتوں کے تحفظ، اور سیاسی انصاف پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ کیا سکھوں کی آواز سنی جائے گی یا یہ بھی دیگر احتجاجات کی طرح دب جائے گی آنے والے دن اس بحران کی شدت اور اس کے سیاسی اثرات کا تعین کریں گے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات