تیونس، راشد الغنوشی کو ریاست کے خلاف سازش کے مقدمے میں 14سال قید

بدھ 9 جولائی 2025 11:45

تیونس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جولائی2025ء) تیونس کی عدالت نے النہضہ پارٹی کے سربراہ راشد الغنوشی کو ریاست کے خلاف سازش کے مقدمے میں 14 سال قید کی سزا سنا دی۔العریہ اردو کے مطابق عدالت نے اس مقدمے میں ملوث مزید 20 افراد کو سخت سزائیں سنائیں، جن میں نمایاں سیاسی و سکیورٹی شخصیات شامل ہیں، ان سزاؤں کی مدت 12 سے 35سال تک ہے۔

راشد الغنوشی ان ملزمان میں شامل تھے جو اس مقدمے میں پہلے ہی زیر حراست تھے، ان کے ہمراہ النہضہ کے سینئر رہنما حبیب اللوز اور سابق انٹیلی جنس چیف محرز الزواری بھی شامل ہیں۔اس کیس میں مطلوب دیگر افراد میں سابق وزیراعظم یوسف الشاہد، صدارتی دفتر کی سابق سربراہ نادیہ عکاشہ، النہضہ کے رہنما رفیق بوشلاکہ اور کئی سکیورٹی و سیاسی شخصیات شامل ہیں جو اس وقت ملک سے باہر مقیم ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت کے انسداد دہشت گردی کے شعبے سے متعلق فوجداری شعبے نے ان تمام ملزمان پر سنگین الزامات عائد کیے، جن میں ریاست کے داخلی امن کے خلاف سازش، مجرمانہ گروہ کی تشکیل اور دہشت گردی پر اکسانا شامل ہے۔النہضہ تحریک نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئےبیان میں سزاؤں کو مسترد کیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ یہ کیس مخالفین کو دبانے اور آوازیں خاموش کرنے کی ایک منظم مہم کا حصہ ہے، جیسا کہ ان کے بقول گمراہ کن اور منظم مہم جاری ہے۔

واضح رہے کہ راشد الغنوشی اپریل 2023سے زیر حراست ہیں اور ان پر اس سے قبل بھی متعدد مقدمات میں سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ ان میں انستالینگو کیس میں 22 برس قید، لوبیئنگ معاہدوں کے کیس میں تین سال قید اور دہشت گردی کی تعریف سے متعلق بیانات پر 15 ماہ قید کی سزائیں شامل ہیں۔مذکورہ کیسز کی تفتیش میں متعدد صحافی، بلاگرز، آزاد پیشہ ور افراد، سیاستدان، الغنوشی کی بیٹی اور داماد رفیق عبدالسلام اور وزارت داخلہ کے سابق ترجمان محمد علی العروی بھی شامل رہے۔