حکومت وضاحت کرے سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کو این او سی کس بنیاد پر جاری کیا گیا طاہر کھوکھر

مقامی شہریوں کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کی گئی زمینوں کو واگزار کیا جائے واپڈا کی زمینوں پر قبضہ نہ کیا جائے

بدھ 9 جولائی 2025 22:46

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2025ء) سٹی ہاؤسنگ میرپورکے نام پرپوٹھہ بینسی، دودال جاگیر ملحقہ علاقوں کی ملکیتی زمینوں اور واپڈا کے رقبہ پر مبینہ قبضہ کی کوشش کے خلاف مقامی شہریوں، سیاسی سماجی رہنماؤں اور متاثرین کا ہنگامی گرینڈ اجلا س ۔جس میں سینکڑوں افراد کی شرکت اس موقع پر رہنمائوں کا شدید خدشات و تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کو 12 جولائی تک مہلت سٹی ہاؤسنگ میرپور کی قانونی حیثیت واضح کی جائے مقامی شہریوں کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کی گئی زمینوں کو واگزار کیا جائے واپڈا کی زمینوں پر قبضہ نہ کیا جائے ۔

اجلاس میں مقررین نے خبردار کیا کہ اگر انتظامیہ نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی تو سڑکوں پر دما دم مست قلندر ہوگااجلاس میںسٹی ہاؤسنگ میرپور سے ملحقہ آبادیوں کے متاثرین پر مشتمل افراد کی ایک نمائندہ کمیٹی بھی قائم جو آئندہ کے لائحہ عمل طے کرے گی۔

(جاری ہے)

مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کسی بھی غیر قانونی تعمیر قبضے یا دھوکہ دہی کو برداشت نہیں کریں گے۔

اجلاس سے سابق وزیر ٹرانسپورٹ و مرکزی صدر پاسبان وطن پاکستان محمد طاہر کھوکھر، معاون وزیر اعظم ٓآزاد کشمیرکرنل (ر) محمد معروف، توقیر نجیب ایڈووکیٹ، راجہ امجد حمید، حاجی زوالفقار خان، چودھری عبدالمالک، جبیر کشمیری، ڈاکٹر مہربان خان، حوالدار طارق محمود، حاجی محمد بشیر اور دیگر مقامی رہنماؤں نے خطاب کیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر ٹرانسپورٹ و مرکزی صدر پاسبان وطن پاکستان محمد طاہر کھوکھرنے کہا کہ حکومت وضاحت کرے کہ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کو این او سی کس بنیاد پر جاری کیا گیا این او سی کے اجراء میں کئی قانونی سقم ہیں اور اس پر مکمل شفاف پوزیشن عوام کے سامنے آنی چاہیے سوسائٹی پہلے لانچ ہوتی ہے پلاٹ پہلے بیچے جاتے ہیں اور این او سی بعد میں جا ری کی جاتی ہے ابھی تک اس سکیم نے کوئی شرئط پوری نہیں کی بلکہ عوام کی جیبوں پرع ڈاکہ ڈالا گیا ہے دیگر مقررین معاون وزیر اعظم ٓآزاد کشمیرکرنل (ر) محمد معروف، توقیر نجیب ایڈووکیٹ، راجہ امجد حمید، حاجی زوالفقار خان، چودھری عبدالمالک، جبیر کشمیری نے کہا کہ سٹی ہاؤسنگ میرپور کے قیام پر مقامی قیادت شہریوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا بلکہ زمینیوں پع زبردستی قبضے کیئے گئے ہیںملکیتی اراضی کو ہاوسنگ سکیم میں شامل کیا گیا جو اس کا حصہ نہیں بلکہ مقامی شہریوں کا ملکیتی رقبہ ہے انہوں نے دودال جاگیر کے رقبہ کو خریدنے کی تمام کارروائیاں خفیہ طریقے سے سرانجام دی گئیںہمیں اس وقت معلوم ہوا جب ہماری زمینوںپوٹھہ بینسی اور واپڈا کی ملکیتی زمینوں پر بلڈوزر چلایا گیا مقررین نے کہا کہ سٹی ہاؤسنگ کے ذمہ داران نے نہ صرف مقامی عوام کے ساتھ ناانصافی کی بلکہ بیرون ملک مقیم کشمیری کمیونٹی کو بھی گمراہ کیا جا رہا ہے۔

سٹی ہاوسنگ کے سی ای او اور ان کی ٹیم برطانیہ میں کشمیریوں کو پُرکشش خواب دیکھا کر اور خوش نما اشتہارات کے ذریعے پلاٹ فروخت کر رہے ہیں حالانکہ سوسائٹی کی قانونی حیثیت مشکوک ہے، مقررین نے حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر جاری پروجیکٹ پر کام بند کرائیں اور عوامی خدشات کو سنجیدگی سے لیںاگر گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلا تو ٹیڑھی انگلی سے نکالنا بھی آتا ہے انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور حالات کو انارکی کی طرف جانے سے روکے ڈاکٹر مہربان خان نے کہا کہ جس جگہ پر سٹی ہاؤسنگ قائم کی جا رہی ہے وہ جگہ غیر موزوں ہے اس کے قیام سے ملحقہ آبادیوں کو نقصان پہنچے گا جس کے ازالے کا کوئی واضح روڈمیپ موجود نہیں۔

مقررین نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہیکہ سوسائٹی انتظامیہ واضح کرے کہ وہ مقامی آبادی کو کیا دے گی علاقہ میں ترقیاتی کام اسکول اسپتال یا دیگر سہولیات کا کوئی اعلان کرے اس کے ساتھ ساتھ ایس او پیز (SOPs) کا اجراء بھی کیا جائے تاکہ یہ معلوم ہو کہ یہ منصوبہ عوامی مفاد میں ہے یا صرف مخصوص مفادات کی تکمیل کے لیے لایا گیا ہے انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر انتظامیہ نے اس سنگین معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو متاثرہ عوام ہفتہ کے روز میرپور کوٹلی روڈ بند کر کے احتجاج کریں گے ہم ناانصافی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو عدلیہ سے رجوع کریں گے اس موقع پر مقررین نے اتحاد و اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہی وقت ہے کہ ہم سب یکجہتی کا مظاہرہ کریں تاکہ غیر قانونی اقدامات کو روکا جا سکے مقررین نے واپڈا کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے گئے اور کہا گیا کہ ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے این او سی کے حوالے سے واضح مؤقف نہ دینا خطرناک رجحان ہے غیر ریاستی افراد کو پلاٹ خریدنے سے روکا جائے اور بیرون ملک کشمیریوں کو لوٹنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے 12 جولائی تک تمام قانونی پہلو عوام کے سامنے نہ لائے گئے تو پھر سڑکوں پر احتجاجی طوفان کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔