
آبادی میں مسلسل اضافے کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے ایک جامع اور ہمہ گیر حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے،صدر
جمعرات 10 جولائی 2025 22:09

(جاری ہے)
اس سال کا موضوع "ایک منصفانہ اور پرامید دنیا میں اپنی پسند کا خاندان تشکیل دینے کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانا" ہمارے آبادیاتی منظرنامے کی حقیقی عکاسی کرتا ہے۔
ہماری آبادی 24 کروڑ 20 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ایسے وقت میں مستقبل گیر سوچ پر مبنی تحقیق اور مئوثر پالیسیوں کو اپنانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔صدر نے کہا کہ نوجوانوں پر مشتمل بڑی آبادی ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، ضروری ہے کہ انہیں معیاری تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع اور خود اختیاری فراہم کی جائے۔تاہم، آبادی میں تیزفتار اضافہ ہمارے قومی ترقیاتی عمل میں بڑی رکاوٹ بن رہا ہے جس سے وسائل، صحت و تعلیم کے نظام اور عوامی خدمات کے شعبے پر بے پناہ دبا ہے۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری، ماحولیاتی تنزلی، جنگلات کی کٹائی اور صحت و تعلیم کا بوجھ اس عدم توازن کی علامات ہیں جو آبادی اور وسائل کے درمیان موجود ہے۔صدر نے کہا کہ آبادی میں مسلسل اضافے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور ہمہ گیر حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کی معیاری سہولیات کی رسائی خصوصا دیہی علاقوں تک بڑھانا ہوگی۔ خواتین کی تعلیم، روزگار اور انہیں مساوی مواقع فراہم کرنا ضروری ہے، کیونکہ خواتین کی خودمختاری خاندانی فیصلوں پر براہ راست اثر ڈالتی ہیحکومت کو "توازن "کے اصول پر مبنی ایک جامع آبادیاتی ایجنڈے کو فروغ دینا ہوگا ہو، یعنی آبادی میں اضافہ اور وسائل کی دستیابی کے درمیان ہم آہنگی قائم کرنا ہو گی۔ صدر نے کہا کہ یہ نکتہ نظر تمام متعلقہ فریقوں ، بشمول مذہبی رہنماں، پالیسی سازوں اور ترقیاتی شراکت داروں کی حمایت ہی سے ممکن ہے۔ ایک صحت مند، مساوات پر مبنی اور وسائل کے مئوثر استعمال پر مشتمل مستقبل کی طرف بڑھنا ہمارے اجتماعی عزم کا اظہار ہے ۔اسی طرح اس عمل میں تمام کمیونٹیز کی شمولیت بھی انتہائی اہم ہے۔ جب برادری کے رہنما، بزرگ اور سول سوسائٹی کے ادارے خاندانی منصوبہ بندی کے فوائد کو اجاگر کرتے ہیں، تو عوامی رویوں میں مثبت تبدیلی آتی ہے۔صدر نے کہا کہ اس حوالے سے میڈیا بھی نہ صرف عوام میں شعور اجاگر کر سکتا ہے بلکہ صحت مندانہ طرزِ زندگی کو فروغ دینے میں مئوثر کردار بھی ادا کر سکتا ہے۔اس سلسلے میں ہمیں بین الاقوامی کامیاب تجربات سے بھی سیکھنا چاہیے، جیسے کہ خاندانی منصوبہ بندی کو بنیادی صحت کے نظام میں ضم کرنا، تولیدی صحت کے بارے میں کمیونٹی کی سطح پر آگاہی بڑھانا، نچلی سطح پر تربیت یافتہ خواتین صحت کارکنوں کی خدمات حاصل کرنا اور عوامی آگاہی کے رویوں میں تبدیلی کے لیے میڈیا کا مئوثر استعمال کرنا۔ یہ تمام اقدامات آبادی میں توازن لانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیںمیں تمام اداروں ، سرکاری محکموں، سول سوسائٹی، تعلیمی حلقوں، نجی شعبے اور میڈیا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگاہی پھیلانے، تولیدی صحت کی سہولیات کو وسعت دینے اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے قومی مشن میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
نیپال: سوشل میڈیا پر پابندیوں کے خلاف مظاہروں میں 15 ہلاک بیسیوں زخمی
-
یو این چیف کی یروشلم میں دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت
-
غزہ: چھ ماہ سے کم عرصہ میں 12 ہزار افراد ہلاک، امدادی کارکن بھی نشانہ
-
غذائی قلت، شدید مہنگائی کا خدشہ ہے، اشیاء کی قیمتوں اور کسانوں کیلئے سبسڈی کا اعلان کیا جائے
-
تشدد کی ستائش اور قانون کی حکمرانی کمزور کرنا قابل مذمت، وولکر ترک
-
سمندر پار پاکستانیوں کا اعتماد، ماہ اگست میں 3 ارب 10 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول
-
دوسری جنگ عظیم کے بعد نیول ایکشن میں پہلی بار پاکستانی آبدوز نے بھارت کا جنگی جہاز ڈبویا
-
افغانستان: ایک ڈاکٹر کی کہانی جب زلزلے نے پہاڑ ہلا دیے تھے
-
ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں تین ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا معاملہ
-
پنجاب اسمبلی ، سیلاب پر ریلیف کیلئے وزیر اعلی کام کررہی ہیں،خود اعلان کریں گی ‘وزیرآبپاشی نے بحث پرعام بحث سمیٹ دی
-
لاہور ایئرپورٹ پر مسافر کے سامان سے بڑی تعداد میں سمگل شدہ موبائل فون برآمد
-
امریکی کمپنیوں کا ابتدائی مرحلے میں پاکستان میں 50کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.