نیپال: سوشل میڈیا پر پابندیوں کے خلاف مظاہروں میں 15 ہلاک بیسیوں زخمی

یو این منگل 9 ستمبر 2025 04:30

نیپال: سوشل میڈیا پر پابندیوں کے خلاف مظاہروں میں 15 ہلاک بیسیوں زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 ستمبر 2025ء) نیپال میں سوشل میڈیا پر سرکاری پابندیوں کے خلاف نوجوانوں کے احتجاجی مظاہروں میں 15 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس صورتحال میں ضروری مدد فراہم کرنے اور مسئلے کا حل نکالنے کے لیے بات چیت میں سہولت دینے کی پیشکش کی ہے۔

ملک میں اقوام متحدہ کی نمائندہ ہانا فکری احمد سنگر نے کہا ہے کہ نیپال میں پہلے ایسی صورتحال نہیں دیکھی گئی اور ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ ان کے عملے سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ بھی اس صورتحال پر شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ ان میں کئی ایسے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی تشدد نہیں دیکھا۔

Tweet URL

نیپال میں یہ مظاہرے چند روز قبل حکومت کی جانب سے واٹس ایپ، ایکس، یو ٹیوب اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا کے 20 سے زیادہ پلیٹ فارم بند کرنے پر شروع ہوئے۔

(جاری ہے)

یہ اقدام ان کی جانب سے حکومت کے پاس رجسٹریشن نہ کروانے کی پاداش میں اٹھایا گیا۔

اطلاعات کے مطابق، دارالحکومت کٹھمنڈو میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس پھینکی اور پارلیمنٹ کی عمارت کی جانب بڑھنے والےمظاہرین پر گولیاں چلائیں۔ بعدازاں شہر کے مختلف حصوں اور روپاندھی میں کرفیو لگا دیا گیا جبکہ پوکھرا میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا۔

شہریوں کے تحفظ کی ضرورت

ہانا فکری نے بتایا کہ حکومت چاہتی ہے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم خود کو ملکی قوانین سے ہم آہنگ کریں تاکہ ان کے ذریعے پھیلنے والی گمراہ کن اطلاعات اور اظہار نفرت کو روکا جا سکے، سماجی ہم آہنگی کو نقصان سے بچایا جائے اور ان پلیٹ فارم کی نگرانی یقینی بنائی جائے۔ تاہم اس اقدام کو حد سے زیادہ وسیع اور اظہار و ڈیجیٹل آزادیوں کی خلاف ورزی قرار دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ہانا نے موجودہ حالات میں شہریوں کے تحفظ کی بابت گہری تشویش کا اظہار کیا اور زخمیوں کی طبی سہولیات تک بلا رکاوٹ رسائی کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فی الوقت سب سے اہم ترجیح عام شہریوں کی حفاظت ہے۔

ان کی بات چیت سے کچھ دیر قبل سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم بحال کر دیے گئے۔

انہوں نے ایکس پر پوسٹ کیے گئے اپنے پیغام میں فریقین سے کہا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں، پولیس مظاہرین کے خلاف طاقت اور اسلحے کے استعمال سے متعلق بنیادی اصولوں کی پابندی کرے اور عوام کو اپنے جمہوری حقوق پُرامن اور محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ ضرورت پڑنے پر زخمیوں کو طبی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی دی جائے۔

Navesh Chitrakar
مظاہرین جن میں غالب تعداد نوجوانوں کی تھی سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر پابندی لگنے پر سڑکوں پر نکل آئے۔

اقوام متحدہ کی پیشکش

ملک میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی جانب سے کہا ہے کہ وہ طبی امداد سمیت حکومت کو ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور مسئلے کا گفت و شنید کے ذریعے حل نکالنے کے لیے بھی ہرممکن سہولت فراہم کریں گے۔

ہانا فکری احمد نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا کردار سبھی کو یہ یاد دہانی کرانا ہے کہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے، بنیادی آزادیوں کا تحفظ ہونا چاہیے اور ملک کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں پر معیارات پر قائم رہنے میں مدد دی جانا چاہیے۔