ننکانہ صاحب میں ہیلتھ سیکٹر ریفارمز پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا،ڈبٹی کمشنر

جمعرات 10 جولائی 2025 22:20

ننکانہ صاحب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر ننکانہ صاحب میں ہیلتھ سیکٹر ریفارمز پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا۔ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب محمد تسلیم اختر راو کی زیرصدارت ہیلتھ سیکٹر ریفارمز بارے اہم اجلاس ڈی سی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز ، اسسٹنٹ کمشنرز سی او ہیلتھ سمیت محکمہ صحت کے حکام بھی شریک تھے۔

ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام میڈیکل اور ایمرجنسی وارڈز میں ڈیوٹی روسٹرز نمایاں جگہ پر آویزاں کیے جائیں ، ڈاکٹرز 36 گھنٹے کی بجائے زیادہ سے زیادہ 12 گھنٹے ڈیوٹی کر سکیں گے۔انہوں نے تمام میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سمیت تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں وینٹی لیٹرز کی فعالیت کو یقینی بنایا جائے اور تمام ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

تمام ہسپتالوں کے ڈاکٹرز و عملہ ڈریس کوڈ کی پیروی کرے گا ، بغیر وردی اور نام ٹیگ کے کوئی بھی ڈیوٹی پر نہ ہو۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ "مددگار کاو¿نٹرز" کی سو فیصد فعالیت کو یقینی بنائیں ، شفٹوں میں عملہ تعینات کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ لیب فیس کے چارٹ واضح جگہ پر آویزاں کیے جائیں اور تمام ٹیسٹ ہسپتالوں کی لیب میں کیے جائیں ، بلاوجہ مریضوں کو دوسرے شہروں کے ہسپتالوں میں شفٹ نہ کیا جائے ، ایم ایس روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کے ریفرل کو چیک کریں۔

پارکنگ پوائنٹس پر پارکنگ فیس کے بورڈز آویزاں کیے جائیں ، اوور چارجنگ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہسپتالوں میں آلات/ مشینری غیر فعال ہونے کی صورت میں 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر فعال ہونی چاہیے۔ڈاکٹرز برانڈ نام کے بجائے صرف نسخہ لکھ کر دینے کے پابند ہونگے۔ایمرجنسی سمیت دیگر وارڈز میں مریض کے ساتھ صرف ایک اٹینڈنٹ کی اجازت ہو گی اس سلسلے میں پینا فلیکس آویزاں کیے جائیں۔

ڈی سی نے محکمہ صحت کے حکام کو سختی سے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ دوران ڈیوٹی طبی عملہ موبائل فون استعمال نہیں کر سکے گا ، خلاف ورزی پر سخت ایکشن ہو گا۔دستیاب ادویات کی فہرست ایمرجنسی وارڈ کے ساتھ ساتھ ہسپتال کے دیگر تمام وارڈز میں بھی آویزاں کی جائیں۔متعلقہ حکام ہسپتال کے تمام شعبہ جات کا لمحہ بہ لمحہ جائزہ لیتے رہیں ، مریضوں اور انکے لواحقین سے روازنہ کی بنیادپر فیڈ بیک لیں۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہسپتالوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی فعالیت کو یقینی بنائیں اور ایم ایس ذاتی طور پر ان کی نگرانی کریں۔تمام وارڈز اور سٹورز میں اے سی مکمل فعال ہونے چاہیں ، کنسلٹنٹس شام اور رات کی شفٹوں میں اپنے وزٹ کو یقینی بنائیں اور ایس او پیز کے مطابق اعلانات کے عمل کو جاری رکھا جائے۔کوئی ملازم بخشیش نہ لے ، سرکاری ہسپتالوں میں تمام سروسز اور ادویات مفت ہیں۔

مریضوں اور انکے لواحقین سے بداخلاقی یا بدزبانی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔معیاد ختم ہونے والی ادویات کو سٹورز رومز سے فوری شفٹ کر دیا جائے۔تمام وارڈز میں بیڈ شیٹس صاف ستھری اور کوڈ / رنگ کے مطابق ہونی چاہئیں۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں مرد اور خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ بیڈز مختص کیے جائیں۔

نائٹ شفٹ میں تمام وارڈز میں الگ الگ ڈاکٹرز تعینات کیے جائیں اور ایچ آر کو بڑھایا جائے اور تمام ہسپتالوں کے ایم ایل سی کا ریکارڈ آن لائن ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شکایات بکس کو مکمل فعال کیا جائے ، روزانہ کی بنیاد پر شکایات بکس کھولیں اور شہریوں کی شکایات کا ازالہ کریں۔عملے کی فائر سیفٹی ٹریننگز کروائی جائیں اور اس کی فعالیت کو یقینی بنانا چاہیے۔بائیو میٹرک ڈیوائسز کی فعالیت کو یقینی بنائیں اور بائیو میٹرک ڈیوائس پر تمام ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حاضری کو یقینی بنائیں۔\378