سپریم کورٹ کے حکم پر گریڈ 16 اور زائد کے ہزاروں سرکاری افسران کی سکروٹنی کا آغاز

طویل عرصہ ملازمت کے بعد بھی کئی امیدوار محض 40 فیصد نمبر لینے میں ناکام، مستقبل بے یقینی اور خطرے سے دو چار

Sajid Ali ساجد علی پیر 14 جولائی 2025 11:10

سپریم کورٹ کے حکم پر گریڈ 16 اور زائد کے ہزاروں سرکاری افسران کی سکروٹنی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جولائی 2025ء ) سپریم کورٹ کے حکم پر گریڈ 16 اور زائد کے ہزاروں سرکاری افسران کا آغاز ہوگیا، متعلقہ وزارتوں نے ایسے کیسز ایف پی ایس سی کو بھجوانا شروع کردیئے ہیں، یہ افسران اب ناصرف اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوچکے ہیں بلکہ ترقیاں بھی حاصل کرچکے ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی جانب سے 2012ء اور 2013ء کے عرصہ میں ریگولر کیے جانے والے ہزاروں سرکاری افسران کی سکروٹنی کا عمل شروع کردیا گیا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ نے 13ستمبر 2024ء کو فیصلہ سناتے ہوئے اس کا حکم دیا تھا، جس میں کہا گیا کہ کابینہ کی سب کمیٹی کو گریڈ 16 اور اس سے زائد کے افسروں کی ریگو لرائزیشن کا اختیار نہیں، یہ اختیار وفاقی پبلک سروس کمیشن کا ہے لہٰذا کمیٹی سے مستقل پانے والے افسران کے تمام کیسز ایف پی ایس سی کو بھیج دیئے جائیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت قانون و انصاف سے رائے لینے کے بعد تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور وفاقی محکموں کو 19مارچ 2025ء کو ایک آفس میمو رنڈم ارسال کیا، جس میں سپر یم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی، تاہم اس سے 2012ء اور 2013ء میں کابینہ کمیٹی کی سفارش پر ریگولر ہوئے افسران کا مستقبل بے یقینی اور خطرے سے دو چار ہوگیا۔

معلوم ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے کابینہ کی سب کمیٹی کی سفارش پر گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے ہزاروں افسروں کی ملازمت کی ریگو لر ائز یشن کی سکروٹنی اور جانچ پڑتال کا عمل شروع کردیا ہے اور اب تک 14وزارتوں اور وفاقی محکموں نے ایسے 897 کیسز وفاقی پبلک سروس کمیشن کو بھجوائے ہیں تاہم بہت سی وزارتیں سیا سی دباؤ کی وجہ سے کیسز ایف پی ایس سی کو بھجوانے میں سست روی کا شکار ہیں جب کہ اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا کہنا ہے کہ جب تک ان افسروں کی تقرری کی ایف پی ایس سی سے توثیق نہیں ہوتی ان کو ترقی اور سنیارٹی بھی نہیں دی جاسکتی۔

بتایا جارہا ہے کہ ایف پی ایس سی ان ریگو لرائز کیے گئے افسروں کے اہل اور موزوں ہونےکا تعین کر رہی ہے جس کے لیے ایف پی ایس سی نے 100 نمبرز کا ٹیسٹ رکھا ہے جس میں سے 40 نمبر لینے والے افسر کو کامیاب قرار دیا جا تا ہے، اس کے بعد بورڈ انٹرویو کرتا ہے اور کامیاب امیدواروں کو اہل قرار دے کر وزارت کو بھیج دیا جا تا ہے اور فیل ہونے والے امیدواروں کو نا اہل قرار دیا جا تا ہے، تاہم طویل عرصہ ملازمت کے بعد بھی کئی امیدوار محض 40 فیصد نمبر لینے میں ناکام ہوگئے اور ایک یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ متاثرہ افسروں نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا ایک جعلی نوٹی فکیشن سوشل میڈیا پر وائرل کردیا، جس کی وجہ ان افسروں کو ٹیسٹ اور انٹرویو میں فیل ہونے کا خوف ہے تاہم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اس نوٹی فکیشن کی تردید کردی۔