کسانوں کے لیے مہنگائی کا نیا طوفان ، کھادوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ، زرعی لاگت بڑھنے کا خدشہ

پیر 14 جولائی 2025 22:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2025ء) ملک بھر کے کسانوں کو زرعی لاگت میں اضافے کا ایک اور جھٹکا لگ گیا ہے، کیونکہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مختلف زرعی کھادوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق ڈی اے پی، پوٹاشیم سلفیٹ، نائٹرو فاسفیٹ اور دیگر کھادوں کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جس سے کسان طبقہ شدید معاشی دباؤ کا شکار ہو رہا ہے۔

ڈی اے پی (ڈائی امونیم فاسفیٹ) کھاد کی فی بوری قیمت میں ایک ہفتے کے دوران 36 روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ڈی اے پی کی اوسط قیمت اب 12,937 روپے فی بوری ہو گئی ہے۔ کوئٹہ میں سب سے زیادہ قیمت، فی بوری 13,400 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ فیصل آباد میں فی بوری 13,150 روپے میں دستیاب ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ ایک سال میں ڈی اے پی کی قیمت میں 1,578 روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔

پوٹاشیم سلفیٹ کھاد 95 روپے اضافہ کے ساتھ نئی اوسط قیمت 12,145 روپے فی بوری ہو گئی ۔ فیصل آباد میں قیمت سب سے زیاد ہ 13,800 روپے فی بوری ہے ۔ نائٹرو فاسفیٹ کھاد 12 روپے کا ہفتہ وار اضافہ ہو ا ہے جس کے بعد نئی قیمت 8,075 روپے فی بوری ہو گئی ۔ نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاشیم کھاد ایک ہفتے میں 6 روپے مہنگی ہوئی ہے جس کے بعد کھاد کی موجودہ قیمت 8,990 روپے فی بوری ہو گئی ہے ۔

کسانوں اور زراعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھادوں کی بڑھتی ہوئی قیمتیں فصلوں کی لاگت میں اضافہ کریں گی، جس سے پیداواری منافع متاثر ہوگا۔ یہ رجحان نہ صرف زرعی پیداوار پر منفی اثر ڈال سکتا ہے بلکہ مہنگائی میں مزید اضافہ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ زرعی شعبے سے وابستہ تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کھادوں کی قیمتوں پر کنٹرول کے لیے ہنگامی اقدامات کرے، اور کسانوں کو سبسڈی یا امدادی پیکیج فراہم کیا جائے تاکہ زرعی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔

زرعی معیشت پہلے ہی موسمیاتی تبدیلی، پانی کی قلت اور بجلی کے مسائل سے دوچار ہے، ایسے میں کھادوں کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کسانوں کے لیے بقا کا مسئلہ بن چکا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کیا عملی اقدامات اٹھاتی ہے۔