اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں روس پر "انتہائی سخت محصولات" عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران روس کے خلاف بیان میں کہا کہ اگر 50 دنوں کے اندر یوکرین کے ساتھ جنگ ختم کرنے کا معاہدہ نہیں ہو جاتا تو، "ہم ثانوی ٹیرف عائد کرنے جا رہے ہیں۔
اگر 50 دنوں میں کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے، تو یہ بہت آسان ہے۔ اور یہ ٹیرفس 100 فیصد ہوں گے اور یہی راستہ ہو گا۔"ٹرمپ نے یہ اعلان اس وقت کیا جب وہ اوول آفس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے ساتھ بیٹھے تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ روس سے بہت ناراض ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، "میں تجارت کو بہت سی چیزوں کے لیے استعمال کرتا ہوں۔
(جاری ہے)
روس کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف بھی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کے لیے روس اور اس کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک پر بھی 100 فیصد ثانوی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی۔
اس سے ایک روز قبل ہی امریکی صدر نے یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کو بحال کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ نیٹو کے ذریعے کییف کو ہتھیار فراہم
اس وقت بھی انہوں نے روس کے صدر پوٹن کے ساتھ اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوٹن باتیں تو اچھی کرتے ہیں، تاہم وہ یوکرین پر بمباری بھی کرتے ہیں۔
کریں گے۔روس کا ردعمل
کریملن نے یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس میزائلوں کی فراہمی کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کییف کو امریکی اسلحہ اور گولہ بارود کی ترسیل جاری ہے۔
ٹرمپ کے اعلان کے بارے میں پوچھے جانے پر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا، "اب ایسا لگتا ہے کہ ان سپلائیز کی ادائیگی یورپ کرے گا، کچھ کی ادائیگی کی جائے گی، کچھ کی نہیں کی جائے گی۔
"پیسکوف نے مزید کہا کہ "حقیقت یہ ہے کہ امریکہ سے ہتھیاروں، گولہ بارود اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی یوکرین کو جاری تھی اور اب بھی جاری ہے۔"
پیسکوف نے کہا کہ کریملن کا خیال ہے کہ کییف کو واضح طور پر امن مذاکرات کے تیسرے دور کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس مذاکرات کے لیے تیار ہے اور یوکرین کی جانب سے وقت کے بارے میں اطلاع کا انتظار کر رہا ہے۔
کیا ٹرمپ اور پوٹن کے تعلقات میں تلخی آ گئی؟
امریکی صدر کی دھمکیوں کے بعد یوکرین کے صدر نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے رات کے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا، "میں صدر ٹرمپ کا شکر گزار ہوں کہ وہ ہمارے لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔"
اس سے قبل پیر کو ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کو مسلح کرنے کے لیے نیٹو اتحاد کو ہتھیار بھیج رہے ہیں۔
امریکی اور روسی صدور کے درمیان تعلقات ایک دہائی پر محیط ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران یہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے تھے۔
تاہم حالیہ بیانات سے اس میں تناؤ کے آثار ظاہر ہوئے ہیں اور صدر ٹرمپ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہونے میں پوٹن کی ہچکچاہٹ کے بارے میں مایوسی کا شکار ہیں۔
ادارت: جاوید اختر