کاشتکاروں کوروایتی روغنی اجناسی خریف و ربیع میں زیادہ سے زیادہ رقبہ پرکاشت کی ہدایت

جمعرات 17 جولائی 2025 16:17

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2025ء) پاکستان خوردنی تیلوں کی ملکی ضرورت کاصرف ایک تہائی حصہ پیداکررہاہے جبکہ24کروڑسے تجاوز ہوتی ہوئی ملکی آبادی کیلئے خوردنی تیل کا2تہائی حصہ درآمد کرنے پر کثیر زرمبادلہ خرچ کیاجارہاہے اسلئے کاشتکار تیلدار اجناس کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت یقینی بنائیں۔محکمہ زراعت کے ماہرین تیلدار اجناس نے بتایاکہ پنجاب میں روا یتی روغن دار اجناس کی کاشت زائد خریف اور ربیع کے موسم میں کی جاتی ہے جن میں کینولہ، سرسوں، توریا، تارا میرااور السی اہم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کینولہ اور سرسوں کی پیداواری صلاحیت 23سے30من فی ایکڑ جبکہ خان پور رایا اور پی اے آر سی کینولہ ہائی برڈ اقسام کی پیداواری صلاحیت 35سے 40من فی ایکڑ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ رایا انمول کی کاشت 25اگست سے 15ستمبر کے دوران اور کینولہ اقسام خان پور رایا،چکوال رایا،چکوال سرسوں وغیرہ کی کاشت 20ستمبر سے 31اکتوبر تک مکمل کریں۔

انہوں نے بتایاکہ کینولہ، توریا، سرسوں اور رایا کی بہترین کاشت کیلئے بہتر نکاس والی درمیانی میرا زمین نہایت موزوں ہے تاہم چکوال رایا کسی حد تک کلراٹھی زمینوں پر کاشت کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار ان تیلدار اجناس کی کاشت 30سے 45سینٹی میٹر کے فاصلہ پر قطاروں میں کریں اور80فیصدسے زائد شرح اگاؤ والے بیج ڈیڑھ تا2 کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔

انہوں نے کہاکہ وتر کم ہونے کی صورت میں اور بارانی علاقوں میں 2تا اڑھائی کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ انہوں نے بتایاکہ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے ایک بوری ڈی اے پی آدھی بوری یوریا اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کرکے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ آبپاش علاقوں میں فاسفورس اور پوٹاش والی کھادیں بوقت بوائی استعمال کی جائیں جبکہ نائٹروجنی کھادکو2 حصوں میں تقسیم کرکے آدھی مقدار بوائی کے وقت اور آدھی مقدار پھول آنے سے پہلے استعمال کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ کینولہ اقسام کی پہلی آبپاشی 30دن بعد اور رایا انمول کی پہلی آبپاشی 15سے20دن کے اندر کرنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار اچھی فصل کے حصول کیلئے دوسری آبپاشی پھول نکلنے کے وقت اور تیسری آبپاشی پھلیاں بننے کے وقت کریں۔