اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام تحقیقاتی کتاب کی رونمائی اور اہم سیمینار کاانعقاد

جمعرات 17 جولائی 2025 23:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2025ء) اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (اپری) کے زیر اہتمام ’’پاکستان میں سوشل میڈیا کے سیاسی تقسیم پر اثرات‘‘ کے عنوان سے تحقیقاتی کتاب کی رونمائی اور اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ صدر ’’اپری‘‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ماجد احسن نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو نہ صرف معلومات کی ترسیل کا ذریعہ ہے بلکہ یہ نظریات، جذبات اور سیاسی رجحانات کو بھی شدت بخشتا ہے، ہمیں اس کا تعمیری استعمال یقینی بنانے کے لیے تحقیق، آگاہی اور پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے۔

’’اپری‘‘ کے ڈائریکٹر ریسرچ بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر راشد ولی جنجوعہ نے کتاب کا تحقیقی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پاکستان میں سیاسی تقسیم کو بڑھا رہا ہے، ایکس سب سے زیادہ پولرائزنگ پلیٹ فارم ثابت ہوا، سوشل میڈیا کی ساخت ’’ایکو چیمبرز‘‘ اور ’’فلٹر ببلز‘‘ کو فروغ دیتی ہے جہاں متضاد خیالات کو برداشت نہیں کیا جاتا۔

(جاری ہے)

اقراء صدیق (مصنفہ) نے تحقیقی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے اعداد و شمار کی بنیاد پر بتایا کہ پاکستان میں 2024ء میں 66.7 ملین سوشل میڈیا صارفین موجود ہیں، 62 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا نے سیاسی ماحول کو مزید پولرائز کر دیا ہے، سب سے زیادہ پولرائزنگ اثر ٹوئٹر کا اور سب سے کم ٹک ٹاک کا ہے۔ ڈائریکٹرایڈووکیسی اینڈ کمیونیکیشن ’’اپری‘‘ صدیق ہمایوں نے کہا کہ پولرائزیشن انسانی فطرت کا حصہ ہے، مگر سوشل میڈیا نے اسے گہرا، منظم اور تیز رفتار کر دیا ہے، ٹک ٹاک اور ایکس کا سیاسی اثر الگ الگ ہے، ایک وسیع مگر کم معتبر، دوسرا محدود مگر بااعتبار۔

انہوں نے ڈیجیٹل لٹریسی کو سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے نمٹنے کا بنیادی حل قرار دیا۔ڈاکٹر زونیب نے سوشل میڈیا کو ’’ورچوئل شخصیت‘‘ بنانے کا ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ یہ تحقیق پہلی بار سوشل میڈیا کے انسانی رویوں پر اثرات کو مقداری انداز میں بیان کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سوشل قبولیت کے لیے ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں جو پولرائزیشن کو فروغ دیتا ہے اور اس میں سیاسی جماعتوں کا بہت بڑا کردار ہے۔

کتاب کے اہم نکات اور سفارشات میں اس امر کو اجاگر کیا گیا کہ ڈیجیٹل لٹریسی کو سکولوں، کالجوں اور سرکاری اداروں میں متعارف کرایا جائے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر الگورتھمز میں تبدیلی لائی جائے تاکہ مثبت مکالمے کو فروغ ملے۔قومی سطح کا فیکٹ چیک پلیٹ فارم قائم کیا جائے۔ مقامی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی تخلیق پر توجہ دی جائے تاکہ قومی بیانیے کی حفاظت ہو سکے۔

قانونی اور عدالتی اصلاحات کی جائیں تاکہ ڈیجیٹل جرم پر موثر کارروائی ممکن ہو۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ماجد احسان نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تحقیق صرف کتابوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پالیسی ساز ادارے، حکومت اور سیاسی جماعتیں اس سے رہنمائی لے کر موثر پالیسی مرتب کریں گی۔ سوشل میڈیا کا تعمیری استعمال ہی پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔