غزہ: یو این چیف کی چرچ پر اسرائیلی بمباری کی کڑی مذمت

یو این جمعہ 18 جولائی 2025 03:30

غزہ: یو این چیف کی چرچ پر اسرائیلی بمباری کی کڑی مذمت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ کے ہولی فیملی چرچ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبادت گاہوں پر حملے ناقابل قبول ہیں اور وہاں پناہ گزین لوگوں کو احترام اور تحفظ دینا لازم ہے۔

سیکرٹری جنرل کی ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ انتونیو گوتیرش نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں پہلے ہی بہت سا جانی نقصان ہو چکا ہے۔

مزید تباہی اور ہلاکتوں کو روکنے کے لیے بلاتاخیر جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی عمل میں آنی چاہیے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ہر طرح کے حالات میں شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دیں۔

(جاری ہے)

نئی نقل مکانی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہوں کو بمباری کا نشانہ بنایا ہے جس میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ 8 اور 15 جولائی کے درمیانی عرصہ میں 11,500 سے زیادہ لوگوں کو مختلف علاقوں سے انخلا پر مجبور ہونا پڑا۔

اس طرح 18 مارچ کو جنگ بندی ختم ہونے کے بعد نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 737,000 تک جا پہنچی ہے جو غزہ کی 35 فیصد آبادی کے برابر ہے۔ گزشتہ 21 ماہ کے دوران غزہ کے تقریباً تمام لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن کی بڑی تعداد کو کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

'اوچا' نے یہ بھی بتایا ہے کہ غزہ میں تقریباً تمام گھر تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

بیشتر لوگ کھلے آسمان تلے مقیم ہیں کیونکہ اسرائیلی حکام نے تاحال خیموں اور پناہ کے دیگر سامان کو غزہ میں لانے پر پابندی نہیں اٹھائی۔

سمندر میں جانے پر پابندی

'اوچا'نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے لوگوں کو غزہ کے ساحل سمندر پر جانے سے روک دیا گیا ہے جس کے باعث فلسطینی شہری نہانے اور مچھلی پکڑنے سے محروم ہو گئے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ سمندر کا پانی بہت سے لوگوں کے لیے نہانے کا واحد ذریعہ تھا کیونکہ غزہ میں آبی نظام اب وجود نہیں رکھتا اور زمین سے پانی نکالنے کے لیے درکار ایندھن دستیاب نہیں ہے۔ ان حالات میں گرمی کے ستائے لوگوں کے لیے نہانے کی کوئی صورت نہیں رہی۔

ڈیزل اور گیسولین کی ضرورت

ادارے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جتنی مقدار میں ایندھن غزہ میں لانے کی اجازت دی گئی ہے اس سے ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔

135 روز کے بعد پہلی مرتبہ محدود مقدار میں گیسولین بھی غزہ میں آئی ہے جس سے ایمبولینس گاڑیوں کو چلانے اور دیگر ضروری خدمات کو جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔ یہ گیسولین گزشتہ ہفتے آنے والے ڈیزل کے علاوہ ہے۔

اوچا نے غزہ میں باقاعدگی سے مزید گیسولین اور ڈیزل مہیا کرنے کے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پناہ کے سامان پر پابندی کو بھی فوری طور پر اٹھایا جانا چاہیے کیونکہ اس پر بہت سی زندگیوں کا انحصار ہے۔