غزہ میں فائر بندی کے لیے مذاکرات اچھے انداز سے آگے بڑھ رہے ہیں ، ویٹکوف

مذاکرات کا مرکز اب موراغ راہ داری نہیں رہا، بلکہ رفح کے علاقے میں اسرائیلی موجودگی پر مرکوز ہو چکا ہے،ذرائع

جمعہ 18 جولائی 2025 13:02

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2025ء)مشرق وسطی کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لیے جاری مذاکرات اچھے انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ واشنگٹن میں ایک قانون پر دستخط کی تقریب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس غزہ اور کچھ دیگر معاملات کے بارے میں اچھی خبریں ہیں جن پر ہم کام کر رہے ہیں۔

انھوں نے اس موقع پر ویٹکوف کا شکریہ بھی ادا کیا۔اس سے پہلے اسرائیلی وفد کی قطر اور مصر کے وفود سے ملاقات ہوئی، جس میں اسرائیلی فریق نے نئے نقشے پیش کیے جو تل ابیب حکومت کی طرف سے اضافی لچک کا مظاہرہ ہے۔ مذاکرات سے با خبر ایک ذریعے نے اخبار کو بتایا اب توجہ موراغ راہ داری پر نہیں بلکہ رفح میں اسرائیلی موجودگی پر مرکوز ہے، اور بات چیت کا مرکز یہی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا تھا کہ ثالثی پرامید ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ نئے نقشے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات میں اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ثالثی اس وقت مذاکرات میں اس نکتے پر توجہ دے رہے ہیں کہ جنگ بندی کے دوران اسرائیلی فوج غزہ سے، خاص طور پر رفح سے، نمایاں طور پر دست بردار ہو۔ادارے کا کہنا تھا کہ غزہ معاہدے کے مسودے میں 60 دن کی جنگ بندی کے دوران 28 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شامل ہے، جس کے بدلے اسرائیل شمالی غزہ سے مرحلہ وار انخلا کا آغاز کرے گا اور بعد میں جنوبی حصوں سے بھی فوجی انخلا کرے گا۔

اس مسودے کے مطابق، جسے ثالثوں کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے، 28 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اس طرح ہو گی : 10 زندہ افراد اور 18 لاشیں ،اس کے بدلے مکمل طور پر فوجی کارروائیاں روکی جائیں گی اور اقوام متحدہ و ہلال احمر کی نگرانی میں غزہ کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔معاہدے پر عمل درآمد ایک طے شدہ نظام الاوقات کے تحت ہو گا : پہلے دن 8 زندہ قیدی، ساتویں دن 5 لاشیں، پھر تیسویں دن مزید 5 لاشیں، پچاسویں دن 2 زندہ قیدی، اور آخری دن مزید 8 لاشیں حوالے کی جائیں گی۔

دسویں دن حماس باقی قیدیوں سے متعلق معلومات فراہم کرے گی، جب کہ اسرائیل بھی ان 2000 سے زائد افراد کی معلومات ظاہر کرے گا جنھیں جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ سے انتظامی حراست میں لیا گیا۔معاہدے میں اسرائیل کی طرف سے بڑی تعداد میں فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کی رہائی کی شق بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ جیسے ہی جنگ بندی نافذ ہو گی، تمام عسکری کارروائیاں معطل ہو جائیں گی، اور غزہ کی فضائی حدود میں پروازیں روزانہ 10 گھنٹے معطل رہیں گی، جو کہ قیدیوں کی حوالگی والے دنوں میں 12 گھنٹے تک بڑھائی جائے گی۔