صوفیانہ لوک داستان سیف الملوک پی این سی اے میں پیش کی گئی

ہفتہ 19 جولائی 2025 20:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2025ء) صوفیانہ لوک داستان کی لازوال جادوگری ایک بار پھر پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے) کے اسٹیج پر زندہ ہوگئی جہاں پنجابی لوک داستان "سیف الملوک" کو بھرپور انداز میں پیش کیا گیا۔پی این سی اے اور ڈولفن کمیونیکیشن کے اشتراک سے منعقدہ یہ ایونٹ صرف ایک تھیٹر پرفارمنس نہیں بلکہ پاکستان کے روحانی اور ادبی ورثے کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی ایک خوبصورت کوشش تھی۔

نامور مصنفہ اور ڈولفن کمیونیکیشن کی سی ای او اسماء بٹ کی ہدایت کاری میں پیش کی جانے والی اس ڈرامائی پیشکش نے میاں محمد بخشؒ کے شاہکار کو خراجِ عقیدت پیش کیاجن کی شاعری آج بھی صوفی ادب میں ایک بلند مقام رکھتی ہے۔ عشقِ حقیقی، قربانی اور روحانی بیداری جیسے ابدی موضوعات کے گرد گھومتی اس داستان نے حاضرین کو ایک روحانی سفر پر روانہ کر دیا۔

(جاری ہے)

رکنِ قومی اسمبلی شازیہ فرید نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اور ڈرامے کو ثقافتی ورثے کی حفاظت کی ایک عمدہ مثال قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیف الملوک جیسے قصے کو اسٹیج پر لانا صرف کہانی سنانا نہیں بلکہ اپنے تہذیبی سرمائے کی حفاظت ہے۔راولپنڈی اور اسلام آباد کے باصلاحیت فنکاروں نے بھرپور اداکاری کا مظاہرہ کیا جن میں کلیم خان، نرمل علی، ارشد خان، شازیہ عدیب اور دیگر شامل تھے۔

افضل لطیفی کی جانب سے میاں محمد بخشؒ کے اشعار کی دل کو چھو لینے والی انداز میں پیشکش نے سامعین کو روحانی سرور سے ہمکنار کیا۔ڈرامے کی ہدایت کاری، منظرنامہ، اور روایتی موسیقی نے ایک مکمل طور پر محو کر دینے والا ماحول پیدا کیا جو پنجاب و کشمیر کی قدیم زبانی اور شعری روایات کی یاد دہانی تھا۔اختتامی خطاب میں اسماء بٹ نے کہا کہ یہ پروڈکشن محبت کی ایک محنت تھی اور اس کی کامیابی اجتماعی جذبے اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔

ہمارا مقصد صرف تفریح نہیں بلکہ لوگوں کو ان کی جڑوں، زبان، اور لوک ورثے کی خوبصورتی سے جوڑنا ہے۔ڈرامے کا اختتام کھڑے ہو کر داد دینے اور پرجوش تالیاں بجانے کے ساتھ ہواجس نے اس بات کا ثبوت دیا کہ پاکستان کی ثقافتی کہانیاں آج بھی دلوں کو چھو لینے والی طاقت رکھتی ہیں۔