منڈیلا ڈے: یو این چیف کا امن، انصاف اور انسانی وقار پر زور

یو این ہفتہ 19 جولائی 2025 23:00

منڈیلا ڈے: یو این چیف کا امن، انصاف اور انسانی وقار پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ نیلسن منڈیلا نے وحشیانہ جبر جھیلنے کے بعد انتقام اور تقسیم کے بجائے مفاہمت امن اور اتحاد کے لیے کام کیا۔ تمام لوگوں کو امن، انصاف اور انسانی وقار کے لیے ان کے عزم کو آگے بڑھانا ہو گا۔

سیکرٹری جنرل نے یہ بات جنوبی افریقہ میں شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی نمایاں ترین شخصیت اور ملک کے پہلے سیاہ فام صدر کی یاد میں آج منائے جانے والے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر انہوں نے نیلسن منڈیلا کی غیرمعمولی زندگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی میراث کو آگے لے کر چلنا دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

اس دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں عوامی خدمت کی سرگرمی، موسیقی کے ایک پروگرام اور جنرل اسمبلی کے اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں سیکرٹری جنرل نے رواں سال منڈیلا پرائز حاصل کرنے والوں کو اس اعزاز سے نوازا۔

امسال یہ اعزاز کینیڈا کی برینڈا رینالڈز اور کینیا کے کینیڈی اوڈیڈے کو ملا ہے جنہوں نے غربت اور عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے نمایاں کام کیا جس میں امن و اجتماعی اقدام کے لیے نیلسن منڈیلا جیسا عزم جھلکتا ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe

برینڈا رینالڈز

برینڈا رینالڈز کینیڈا کے قدیمی مقامی باشندوں کے قبیلے 'فشنگ لیک فرسٹ نیشن' سے تعلق رکھتی ہیں۔

سماجی کارکن کی حیثیت سے انہوں نے کئی دہائیوں تک ان لوگوں کے حقوق، ان کی ذہنی صحت اور نگہداشت کے لیے کام کیا۔

اعزاز وصول کرنے کے موقع پر اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کینیڈی اور انہیں اپنے ممالک جو تجربات ہوئے ان میں کئی طرح کی مماثلت پائی جاتی ہے۔ دونوں جگہ حکومتوں نے ایسی پالیسیاں بنائیں جن کا مقصد لوگوں کی شناخت کو بدلنا تھا جس سے انہیں جبر اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

1988 میں انہوں نے اپنے علاقے میں ایک رہائشی سکول میں جنسی بدسلوکی کا سامنا کرنے والی 17 نوعمر لڑکیوں کو مدد فراہم کی۔ اس کے بعد کینیڈا بھر سے خواتین اور لڑکیوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے جنسی بدسلوکی کے واقعات پر آواز اٹھائی۔

وہ کینیڈا کی عدالت کی جانب سے انڈین رہائشی سکولوں سے متعلق تصفیے کے معاہدے کے بارے میں دیے گئے فیصلے اور بعدازاں ان سکولوں میں طلبہ کو طبی مدد کی فراہمی کے پروگرام کی تیاری کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔

ملک بھر میں شروع کردہ اس اقدام کے ذریعے جنسی بدسلوکی کے متاثرین اور ان کے خاندانوں کو ثقافتی بنیاد پر ذہنی صحت کی نگہداشت مہیا کی جاتی ہے۔

بعدازاں انہوں نے متاثرین کو مدد دینے اور ان کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے سچائی و مفاہمت کمیشن (ٹی آر سی) کی خصوصی مشیر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔

UN Photo/Eskinder Debebe

کینیڈٰی اوڈیڈے

کینیا میں کچی بستی کیبیرا سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ کینیڈی اوڈیڈے 10 سال کی عمر میں بے گھر تھے جبکہ گزشتہ سال انہیں ٹائم میگزین نے دنیا کے 100 بااثر ترین لوگوں کی فہرست میں شامل کیا جس سے انہیں عالمگیر پہچان ملی۔

اعزاز وصول کرنے کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 10 سال کی عمر میں وہ گھریلو تشدد سے تنگ آ کر نیروبی میں آوارہ بچوں کے گروہ میں شامل ہو گئے۔ ایک روز انہوں نے کہیں سے ایک آم چرایا جس پر لوگوں نے انہیں پکڑ کر مارا پیٹا۔ اسی دوران ایک اجنبی نے انہیں آم کی قیمت ادا کر کے انہیں لوگوں سے چھڑایا جس سے انہیں اندازہ ہوا کہ ایک چھوٹا سا رحمدلانہ اقدام تشدد کے سلسلے کو ختم کر سکتا ہے۔

اس واقعے نے ان کی زندگی بدل ڈالی اور انہوں نے سماجی بہتری کے کام کا ارادہ کر لیا۔

ان کے سفر کا آغاز ایک چھوٹے سے عمل سے ہوا جب انہوں نے فیکٹری میں کام سے ملنے والی اپنی معمولی سی اجرت کو ایک فٹ بال خریدنے اس کے ذریعے اپنے لوگوں کو متحد کرنے کی کوشش کی۔ اس طرح 'شائننگ ہوپ فار کمیونیٹیز' (شوفکو) نامی تحریک کی بنیاد پڑی اور وہ اب اس کے سی ای او (منتظم) ہیں۔

شوفکو کینیا بھر میں 68 مقامات پر مقامی سماجی گروہوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرتی اور ہر سال 24 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ضروری خدمات پہنچاتی ہے۔

اوڈیڈے نیویارک ٹائمز کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے معاون مصنف بھی ہیں اور یو ایس ایڈ، عالمی معاشی فورم، اوباما فاؤنڈیشن اور کلنٹن گلوبل انیشی ایٹو جیسے اداروں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

کینیڈی اوڈیڈے نے کہا کہ منڈیلا کی زندگی اور کام نے ثابت کیا کہ قیادت ان لوگوں سے مخصوص نہیں جو اقتدار کے لیے پیدا ہوتے ہیں بلکہ خدمت کرنے اور اپنے باطن میں جھانکنے کا خواہش مند کوئی بھی فرد قائدانہ کردار ادا کر سکتا ہے۔