معافی اسٹیبلشمنٹ مانگے جنہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا اور جھوٹے پرچے دیئے

جو ہوا ختم کریں،انا اور معافی کی بات سے باہر نکل کر آگے بڑھنا چاہیئے، ہماری پالیسی ہے کہ ہرادارہ اپنی حدود میں کام کرے، لانا اور ہٹانا جنہوں نے وطیرہ بنایا ہوا یہ ان کا کام نہیں ۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 2 ستمبر 2025 21:08

معافی اسٹیبلشمنٹ مانگے جنہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا اور جھوٹے پرچے ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 02 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ معافی اسٹیبلشمنٹ مانگے جنہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا اور جھوٹے پرچے دیئے،جو ہوا ختم کریں،انا اور معافی کی بات سے باہر نکل کر آگے بڑھنا چاہیئے، ہماری پالیسی ہے کہ ہرادارہ اپنی حدود میں کام کرے، لانا اور ہٹانا جنہوں نے وطیرہ بنایا ہوا یہ ان کا کام نہیں۔

انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج تک فوج نے کسی کی پوسٹنگ ٹرانسفر کی سفارش نہیں کی، ماضی کے واقعات سے فوج اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے،میں نے ڈائیلاگ کا آغاز کیا مگر پھر ختم ہوگئے۔ ایک وقت آئے گا جب سب کو احساس ہوگاکہ ملک کیلئے بیٹھ کر بات کریں، معافی وہ مانگتا ہے جو غلط کام کرے۔

(جاری ہے)

سوال یہ ہے کہ رانا ثناء اللہ کے گھر تک لوگ کیسے پہنچے؟فوج کے اداروں کے گیٹ کیسے ٹوٹ گئے؟کوئی آنسو گیس کا شیل کیوں نہیں چلا؟معافی اسٹیبلشمنٹ مانگے جنہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیااور ہم پر جھوٹے پرچے دیئے۔

انا اور معافی کی بات سے باہر نکلیں ، جو ہوا ختم کریں اور آگے بڑھیں، ہماری پالیسی ہے کہ پاکستان کا ہرادارہ اپنی حدود میں کام کرے۔حکومت میں لانا اور ہٹانا جنہوں نے وطیرہ بنایا ہوا ان کا کام نہیں ۔اگر 2018میں کچھ ہوا تو وہ بھی غلط ہوا تھا، کبھی آپ کو آگے رکھ کر ایکشن کیا جاتا ہے اور کبھی ہمیں آگے رکھ کر ایکشن کیا جاتا ہے۔ چارٹرڈ آف ڈیموکریسی پر بانی پی ٹی آئی نے ہمیں دیگر سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کو کہا ہے، دیگر جماعتیں کمیشن بنانے پر راضی نہیں ہوئیں تو بات آگے نہیں بڑھی۔

یہ ملاقاتیں کروا نہیں رہے میری بانی سے دو اپریل کے بعد سے ملاقات نہیں ہوئی۔ علی امین نے کہا کہ سندھ کے سیاستدان اپنی سیاست سے مجبور ہیں، بانی پی ٹی آئی صدارتی نظام کے حق میں ہیں، صدارتی نظام ہو تو بانی پی ٹی آئی کلین سویپ کرجائیں گے، یہ درست بات ہے کہ موجودہ نظام ہم سے درست نہیں ہورہا۔