اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جولائی 2025ء) یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کی یہ تحقیق رواں ماہ سائنسی جریدے ''جرنل آف ایفکٹیو ڈس آرڈرز‘‘ میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق کے اہم نتائج
تحقیق کے لیے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 3,500 افراد کا جائزہ لیا گیا، جن کی عمریں 50 سال سے زائد تھیں اور ان میں ملازمت پیشہ اور ریٹائرڈ افراد شامل تھے۔
تجزیے سے معلوم ہوا کہ سوموار کو تناؤ کا شکار افراد میں تناؤ سے متعلق ہارمون کارٹیسول کی سطح ہفتے کے دیگر دنوں کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ تھی۔یہ سطح بالوں کے نمونوں کے تجزیے سے معلوم کی گئی۔ تحقیق کی مرکزی مصنفہ تارانی چنڈولہ، جو یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے شعبہ سوشیالوجی سے وابستہ ہیں، بتاتی ہیں کہ ہفتے کے آغاز پر جسم کے ردعمل کے نظام میں بے قاعدگی دل کے امراض اور ہارٹ اٹیک کا باعث بنتی ہے۔
(جاری ہے)
ان کے مطابق یہ تناؤ آہستہ آہستہ جسم کے حیاتیاتی نظام کا حصہ بن جاتا ہے، جو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ دنیا بھر میں سوموار کو ہارٹ اٹیک کے واقعات کی شرح دیگر دنوں کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے، جو منڈے بلیوز سے براہ راست منسلک ہے۔
تارانی چنڈولہ کے مطابق ریٹائرڈ افراد میں بھی اس تناؤ کے اثرات دیکھے گئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلسل کام کی وجہ سے پیدا ہونے والا سوموار کا تناؤ جسم کا مستقل حصہ بن جاتا ہے۔
یہ تناؤ خاص طور پر عمر رسیدہ افراد میں نہ صرف ذہنی بلکہ جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔منڈے بلیوز کیا ہے؟
سوموار کو عام طور پر ہفتے کا سب سے مشکل اور خوفناک دن سمجھا جاتا ہے۔ آرام دہ اختتام ہفتہ کے بعد کام، ٹریفک کے رش، میٹنگز، پریزنٹیشنز یا امتحانات جیسے چیلنجز کا سامنا ذہنی تناؤ کا باعث بنتا ہے۔
فیصل آباد کی رہائشی آمنہ قمر، جو کئی برس سے ایک مقامی تعلیمی ادارے میں پڑھاتی ہیں، نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ جب انہوں نے ملازمت شروع کی تو سوموار ان کے لیے ایک ڈراؤنے خواب کی طرح ہوتا تھا۔
گرمی اور غصے کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
ان کا دماغ اس دن کو خوفناک سمجھتا تھا۔ آمنہ بتاتی ہیں کہ پاکستانی تعلیمی نظام میں نصاب کو بچوں کے دماغوں میں انڈیلنے کا طریقہ کار چھوٹے بچوں کو ریاضی جیسے مضامین پڑھانے کو ایک بڑا چیلنج بناتا ہے اور پھر سوموار کو یہ تناؤ شدت اختیار کر جاتا تھا، جس کی وجہ سے کبھی کبھی پڑھانا تقریباً ناممکن ہو جاتا تھا۔
تاہم انہوں نے ماہر نفسیات سے رجوع کیا، باقاعدہ ورزش کے ساتھ ساتھ سونے اور جاگنے کے اوقات کو منظم کیا۔ وہ بتاتی ہیں کہ اب شادی شدہ اور ایک بچے کی ماں ہونے کے باوجود، وہ سوموار کو ہفتے کے دیگر دنوں کی طرح معمول کا دن سمجھتی ہیں۔
ماہرین کا نقطہ نظر
راولپنڈی کے کلینیکل سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر عمر حیات نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ منڈے بلیوز کوئی طبعی بیماری نہیں لیکن کچھ افراد کے لیے یہ ایک حقیقی اور شدید ذہنی تناؤ کا باعث بنتا ہے، جس سے ان کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ تناؤ ڈپریشن سے مختلف ہے کیونکہ یہ صرف سوموار کی صبح کو عروج پر ہوتا ہے اور ہفتے کے اختتام تک کم ہو جاتا ہے۔ تاہم کچھ افراد بغیر کسی واضح وجہ کے بھی اس دن انگزائٹی کا شکار ہوتے ہیں۔
اسکولوں میں بچوں کو ذہنی مریض مت بنائیے!
ڈاکٹر عمر کے مطابق یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جو منڈے بلیوز کو ایک ''کلچرل سٹریس ایمپلی فائر‘‘ کے طور پر بیان کرتی ہے۔
انہوں نے مثال دی کہ اگر 25 سالہ کیریئر میں ہر سوموار کو تناؤ کا سامنا کیا جائے تو یہ جسم پر وہی اثر چھوڑتا ہے، جیسے دیوار پر بار بار نشان لگانے سے وہ داغ دار ہو جاتی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اس تحقیق سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں سوموار کو ہارٹ اٹیک کے واقعات کی شرح زیادہ ہونے کی ایک بڑی وجہ یہی تناؤ ہے۔ ڈاکٹر عمر حیات کا کہنا ہے کہ اس تناؤ سے بچاؤ کے لیے معالجین کو نئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
ادارت: امتیاز احمد