وسطی غزہ میں انخلا کے اسرائیلی احکامات امدادی کوششوں کے لئے تباہ کن دھچکاہیں، او سی ایچ اے

پیر 21 جولائی 2025 15:51

اقوا م متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2025ء) اقوامِ متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) نےکہا کہ اسرائیلی فوج کا غزہ کے علاقے دیر البلاح کے رہائشیوں اور بے گھر لوگوں کو انخلا اور جنوب کی جانب منتقل ہونے کا حکم جنگ زدہ علاقے میں انسانی ہمدردی کی کوششوں کے لئے ایک اور تباہ کن دھچکا ہے۔ایک بیان میں ادارے نےخبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے جاری کردہ وسیع نقلِ مکانی کے حکم سے غزہ کے لوگوں کی خود کو زندہ رکھنے کی اُن امیدوں کو ایک اور تباہ کن دھچکا لگا ہے جو پہلے ہی کمزور ہیں۔

اتوار کی صبح اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسطی علاقے میں موجود لوگوں کو جلد ہونے والی کارروائیوں کی وجہ سے فوراً وہاں سے انخلا کا حکم دیا جس کے بعد پورے کے پورے خاندان اپنا تھوڑا سا سامان لے کر جنوب کی طرف جاتے ہوئے دیکھے گئے۔

(جاری ہے)

او سی ایچ اے نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کا عملہ علاقے میں باقی ہے ۔ادارے نے خبردار کیا کہ علاقے میں صحت کے کلینک، پانی کے بنیادی ڈھانچوں اور امدادی گوداموں کو کسی بھی قسم کا نقصان مہلک نتائج کا باعث بنے گا۔

مزید کہا گیا کہ نقلِ مکانی کے احکامات سے قطع نظر تمام شہری مقامات کی طرح ان مقامات کی حفاظت ہونی چاہیے ۔او سی ایچ اے کے ابتدائی تخمینوں کے مطابق جب انخلا کا حکم جاری کیا گیا تو علاقے میں 50ہزار سے 80ہزار کے درمیان لوگ موجود تھے۔اس کے مطابق تازہ ترین حکم نامے کا مطلب ہے کہ غزہ کا 87.8 فیصد علاقہ اب نقلِ مکانی کے احکامات کے تحت یا اسرائیلی عسکری علاقوں کے زمرے میں شامل ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ اس کے نتیجے میں "2.1 ملین شہری پٹی کے صرف 12 فیصد علاقے میں سمٹ کر رہ گئے ہیں جہاں ضروری خدمات کی فراہمی معطل ہو چکی ہے اس حکم سے اقوامِ متحدہ اور ہمارے شراکت دار امدادی اداروں کی غزہ کے اندر محفوظ اور مؤثر نقل و حرکت کی صلاحیت محدود ہو جائے گی جس سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کی اشد ضروری رسائی رک جائے گی۔

واضح رہے اسرائیل نے اتوار کو او سی ایچ اے کے سربراہ جوناتھن وائٹل کا رہائشی اجازت نامہ واپس لے لیا جنہوں نے غزہ میں انسانی حالات کی بارہا مذمت کی ہے۔یاد رہے کہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق علاقے میں اسرائیل کے حملوں اور فوجی مظالم کے نتیجے میں59 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔