رائل انٹرنیشنل ایئر ٹیٹو میں پاک فضائیہ کا پرچم بلند،جے ایف 17 سی بلاک تھری اور سی 130 نے عالمی اعزازات سمیٹے،میاں زاہدحسین

پیر 21 جولائی 2025 23:00

رائل انٹرنیشنل ایئر ٹیٹو میں پاک فضائیہ کا پرچم بلند،جے ایف 17 سی بلاک ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلز فورم اور آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ رائل انٹرنیشنل ایئر ٹیٹو 2025 میں پاک فضائیہ کی تاریخی کامیابی نے دنیا کو پاکستان کی دفاعی مہارت اور خود انحصاری کا واضح پیغام دیا ہے جبکہ قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے فوجی ایئر شو میں پاکستان کے جے ایف 17 سی بلاک تھری جنگی طیارے کو "اسپرٹ آف دی میٹ" ٹرافی سے نوازا گیا جو اس کی شاندار پرواز فضائی مہارت اور جدید ٹیکنالوجی کا مظہر ہے۔ یہ طیارہ نہ صرف پاکستان کی انجینئرنگ صلاحیت کا ثبوت ہے بلکہ 4.5 جنریشن جنگی طیاروں میں کم لاگت اور مثر کارکردگی کے سبب عالمی خریداروں کے لیے پرکشش انتخاب بھی بنتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسی ایونٹ میں پاکستان کے سی 130 ٹرانسپورٹ طیارے نے بھی "کانکور ڈیلے گانس ٹرافی" حاصل کی جو طیارے کی بہترین تزئین اور پاک فضائیہ کے پیشہ ورانہ معیار کا عالمی اعتراف ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جے ایف 17 سی بلاک تھری نے پاکستان سے برطانیہ تک بغیر رکیایئر ٹو ایئر ریفیولنگ کے ذریعے کامیاب پرواز کر کے نہ صرف اپنی آپریشنل صلاحیت ثابت کی بلکہ پاکستان کے فضائی نظم و نسق ٹیکنالوجی اورمہارت کو بھی اجاگر کیا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ یہ اعزازات نہ صرف دفاعی میدان میں پاکستان کی پیش رفت کا مظہر ہیں بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور شراکت داروں کے لیے اعتماد کا ذریعہ بھی ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کی پالیسیوں اور آذربائیجان جیسے ممالک سے ہتھیاروں کے معاہدوں کے ذریعے پاکستان اب دفاعی برآمدات میں مستحکم قدم رکھ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی دبا کے باوجود یہ کامیابیاں طویل مدتی اقتصادی فوائد، غیر ملکی سرمایہ کاری، اور بین الاقوامی تعاون کے دروازے کھولنے میں مددگار ہوں گی۔ اس سے نہ صرف پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کو تقویت ملے گی بلکہ سیاحت، مشترکہ منصوبوں اور سفارتی اثر پذیری میں بھی اضافہ ہو گا۔