عالمی دباؤ کے باوجود غزہ سٹی پر اسرائیلی حملے جاری

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 13 ستمبر 2025 14:20

عالمی دباؤ کے باوجود غزہ سٹی پر اسرائیلی حملے جاری
  • غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تیزی، مزید 50 فلسطینی ہلاک
  • یمن سے داغا گیا میزائل فضا میں تباہ کر دیا، اسرائیل
  • نیپال میں کشیدگی کے بعد معمولاتِ زندگی بحال

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تیزی، مزید 50 فلسطینی ہلاک

حماس کے زیرانتظام غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعے کو اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 35 افراد غزہ شہر میں اور 15 دیگر علاقوں میں مارے گئے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جسے وہ حماس کا آخری گڑھ قرار دیتا ہے۔

اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے کئی ارکان نے خبردار کیا ہے کہ غزہ سٹی پر یہ شدید حملے پہلے سے ہی تباہ حال انسانی صورتحال کو مزید بگاڑ دیں گے، جہاں اقوام متحدہ پہلے ہی قحط کا اعلان کر چکی ہے۔

(جاری ہے)

برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایک مشترکہ بیان میں فوری طور پر اس فوجی کارروائی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سے شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں اور بنیادی ڈھانچا تباہ ہو رہا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ سٹی میں ’’دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر اور بلند عمارتوں‘‘ پر وسیع حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔


یمن سے داغا گیا میزائل فضا میں تباہ کر دیا، اسرائیل

اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کے مطابق جمعے کی رات یمن سے داغا گیا ایک میزائل فضا میں تباہ کر دیا گیا۔

تاہم اس میزائل کی وجہ سے اسرائیل کے کئی علاقوں میں فضائی حملے کے سائرن بجنے لگے اور تل ابیب سمیت متعدد شہروں کے رہائشی محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ اس دوران کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔

بعد ازاں ایران نواز حوثی فورسز نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ایرانی حمایت یافتہ حوثی بارہا اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کر چکے ہیں، جنہیں وہ حماس سے اظہارِ یکجہتی قرار دیتے ہیں۔

یہ حملے اکثر تل ابیب کے قریب بن گوریان ایئرپورٹ اور جنوبیاسرائیل کے رمن ایئرپورٹ کو ہدف بناتے رہے ہیں۔ جب کہ جواب میں اسرائیل تواتر سے یمن میں فضائی حملے کرتا رہا ہے۔

بدھ کو یمن میں ہونے والے تازہ ترین اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 35 ہلاکتوں کی خبریں ہیں۔ اس سے قبل اگست کے آخر میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں حوثی وزیرِاعظم سمیت کئی وزرا مارے گئے تھے۔



نیپال میں کشیدگی کے بعد معمولاتِ زندگی بحال

نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں کرپشن مخالف احتجاج کے بعد ہفتے کو زندگی معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے، جہاں کرفیو میں نرمی اور عبوری وزیرِاعظم سشلا کرکی کے حلف کے بعد بازار کھل گئے ہیں اور ٹریفک بحال ہو گئی ہے۔

بدھ کو پرتشدد حکومت مخالف احتجاج کے دوران پارلیمان کی عمارت کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا اور حکومت گر گئی تھی۔

ان مظاہروں میں کم از کم 51 افراد ہلاک ہوئے۔ دو ہزار آٹھ میں نیپال میں طویل خانہ جنگی اور بادشاہت کے خاتمے کے بعد یہ سب سے خون ریز بدامنی تھی۔

73 سالہ سابق چیف جسٹس سشلا کرکی کو جمعے کی شام عبوری وزیرِاعظم مقرر کیا گیا، جنہیں نظم و نسق بحال کرنے اور کرپشن ختم کرنے کے مطالبات پورے کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ملکی پارلیمان کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔ نیپال میں عام انتخابات پانچ مارچ کو منعقد کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی سشلا کرکی کو نیک تمناؤں کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نیپال کے امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہے۔