چین کی دنیا بھر کے لیے اے آئی تعاون کی نئی عالمی تنظیم کی تجویز

چین اپنے تجربات، مصنوعات اور وسائل دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کے لیے تیار ہے،چینی وزیراعظم

اتوار 27 جولائی 2025 14:30

شنگھائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2025ء) چین نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک بین الاقوامی تنظیم قائم کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ممالک برابر کا فائدہ اٹھا سکیں۔چینی وزیراعظم لی چیانگ نے شنگھائی میں منعقدہ عالمی اے آئی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں AI ٹیکنالوجی کا کنٹرول صرف چند ممالک یا کمپنیوں تک محدود ہوتا جا رہا ہے، جس سے عدم مساوات کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

لی نے کہا کہ چین چاہتا ہے کہ AI تمام انسانوں کے لیے کھلا ہو، اور دنیا کے کم ترقی یافتہ خطوں جیسے گلوبل ساتھ کو بھی اس میں مساوی شراکت ملے۔ ان کے مطابق چین اپنے تجربات، مصنوعات اور وسائل دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کے لیے تیار ہے۔

(جاری ہے)

چینی وزیر اعظم نے زور دیا کہ دنیا کو ایک مشترکہ AI گورننس فریم ورک کی فوری ضرورت ہے تاکہ ٹیکنالوجی کے استعمال، خطرات اور اصولوں پر سب ممالک کا اتفاق ہو۔

اس موقع پر ایک گول میز اجلاس میں 30 سے زائد ممالک کے نمائندے شریک تھے، جن میں روس، جرمنی، جنوبی کوریا، قطر اور جنوبی افریقہ شامل تھے۔ چین نے اس تنظیم کا صدر دفتر شنگھائی میں بنانے کی تجویز بھی دی۔دوسری جانب، امریکا نے بھی اے آئی کے میدان میں قدم بڑھاتے ہوئے ایک نیا منصوبہ جاری کیا ہے، جس کا مقصد اتحادی ممالک کو امریکی ٹیکنالوجی برآمد کرنا اور چین کو پیچھے چھوڑنا ہے۔

کانفرنس میں دنیا بھر کی 800 سے زائد کمپنیوں نے شرکت کی، جنہوں نے 3 ہزار سے زائد نئی AI مصنوعات، 40 بڑے لینگویج ماڈلز اور 60 ذہین روبوٹس پیش کیے۔معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن، گوگل کے سابق سی ای او ایرک شمڈ، اور فرانسیسی صدر کے AI ایلچی بھی مقررین میں شامل تھے، تاہم ایلون مسک اس سال شریک نہیں ہوئے۔