ای پی بی ڈی کا شرح سود فوری طور پر 6 فیصد تک لانے کا مطالبہ

شرح سود میں کمی سے حکومتی قرضوں پر 3 ٹریلین روپے کی فوری بچت ممکن ہے،معاشی چیلنجز پر تشویش، اعلامیہ

پیر 28 جولائی 2025 13:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیویلپمنٹ (ای پی بی ڈی)نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو فوری طور پر 6 فیصد تک کم کیا جائے تاکہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔ای پی بی ڈی کے تازہ اعلامیے کے مطابق پاکستان کا حقیقی سودی ریٹ 7.8 فیصد ہے، جو خطے میں سب سے زیادہ ہے جبکہ بھارت کا 3.4 فیصد اور چین کا صرف 1.4 فیصد ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں 22 فیصد بے روزگاری اور صنعتی سرگرمیوں کا جمود معیشت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ای پی بی ڈی نے خبردار کیا کہ اگر شرح سود میں نمایاں کمی نہ کی گئی تو برآمدات اور روزگار مزید متاثر ہوں گے۔اس کے علاوہ توانائی کی لاگت 12.14 سینٹ فی کلو واٹ ہے جو خطے کی اوسط 5.9 سینٹ سے دگنی ہے جس سے صنعتی مسابقت شدید متاثر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

ای پی بی ڈی نے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ ذخائر تجارتی ترقی کے بجائے قرضوں کے ذریعے بڑھے ہیں۔اعلامیے کے مطابق مالی سال 2025 میں 11.9 ٹریلین روپے کی ٹیکس وصولی ہدف سے کم رہی، اور موجودہ حکومتی پالیسیوں سے محصولات کے اہداف حاصل کرنا ناممکن ہے۔ای پی بی ڈی نے زور دیا کہ 30 جولائی 2025 کو ہونے والا مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)کا اجلاس پاکستان کی معاشی سمت کا تعین کرے گا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ شرح سود میں کمی سے حکومتی قرضوں پر 3 ٹریلین روپے کی فوری بچت ممکن ہے، جو معاشی بحالی کے لیے اہم ہو سکتی ہے۔