بلوچستان اسمبلی ،ارکان کا بجلی کی لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار

ڈپٹی سپیکر نے کیسکو چیف اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے ذمہ داران کو طلب کرلیا

پیر 28 جولائی 2025 20:41

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کا کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار، ڈپٹی اسپیکر نے کیسکو چیف اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے ذمہ داران کو طلب کرلیا ۔پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر علی ترین نے کہا کہ کیسکو والوں نے زرعی کنکشنز کاٹ دیئے ہیںگھریلو صارفین کے لئے بھی بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے ، ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جو ظلم کے مترادف ہے دیہی علاقوں سے بجلی کے ٹرانسفارمراتار کرکو ئٹہ منتقل کئے جارہے ہیں کیسکو والے فیڈر بھی ختم کررہے ہیں کیسکو چیف کو طلب کرکے اس سے جواب طلبی کی جائے ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ بلوچستان میں پانچ چھ گھنٹے بجلی مل رہی ہے کیسکو چیف کو بار بار بلایاجاتا ہے مگر ہوتا کچھ نہیں ہے۔

جمعیت علماء اسلا م کے رکن غلام دستگیر بادینی نے کہا کہ صوبے میں صرف تین سے چار گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے عوام کی زندگی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے ، پارلیمانی سیکرٹری صمد گورگیج نے کہا کہ پہلے بھی کیسکو چیف کو بلایا گیا مگر صورتحال بہتر نہیں ہوئی ،رکن اسمبلی حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ کیسکو چیف کے گزشتہ دفعہ آنے کے بعد صورتحال کچھ بہتر ہوئی مگر اب بھی مزید بہتری کی ضرورت ہے ۔

کوئٹہ میں گیس کی فراہمی بھی نہیں کی جارہی سریاب کے عوام گیس کی وجہ سے پریشانی کا شکارہیں سوئی گیس کے حکام کو بھی طلب کیا جائے جس پر ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے بجلی کے مسئلے پر کیسکوچیف اور سوئی گیس کے جی ایم کو بلوچستان اسمبلی طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ آئیں اور ارکان کے مسائل سن کر شکایات دور کریں ۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں افیون کی کاشت کی جارہی ہے یہ ہماری آنے والی نسلوں کی تباہی کا سبب بنے گی ، اس حوالے سے اسمبلی میں قرار داد لیکر آئی جائیگی ۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین اصغرعلی ترین نے کہا کہ پشین کے سول ہسپتال میں سہولیات کا فقدان کے نصف سے زائد مریضوں کو کوئٹہ ریفر کیا جاتا ہے اس ہسپتال کو عوامی مفاد میں انڈس ہسپتال کے حوالے کیا جائے جس پر صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ حکومت صحت کے شعبے میں اصلاحات لائی ہے اب کسی بھی ضلع میں ادویات کا مسئلہ نہیں ہوگا، ہیلتھ کیئر کمیشن کے بعد ہسپتال نیم خودمختار ہوگئے ہیں اب ان کا بورڈ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 1200ڈاکٹروں کی ترقی کی گئی ہے اور اب وہ اپنے اضلاع میں ڈیوٹی کریں گے تمام ہسپتالوں میں کیمرے نصب ہیں اگر کوئی ڈیوٹی نہیں کریگا تو تنخواہ نہیں ملے گی ۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن سید ظفر علی آغا نے کہا کہ وہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی سے متعلق سوالات کے جوابات پر مطمئن نہیں ہیں انہیں کہا گیا تھا کہ بیٹھ کر بات کی جائے گی جو کہ معیوب لگتا ہے لہذا سوالات کے جوابات کا معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے جس پر ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے معاملے کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔ بعدازاں بلوچستان اسمبلی کااجلاس 31جولائی کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیاگیا ۔