بھائی کی شادی کیلئے بیرون ملک سے آئے 3 بھائیوں کو کھانے کی دعوت پر مدعو رشتہ داروں نے قتل کردیا

یہ افسوسناک واقعہ ضلع نوشہرہ کے تھانے اضا خیل کی حدود میں پلوسی بالا کے علاقے میں میں پیش آیا، 3 ملزمان گرفتار 1 فرار

Sajid Ali ساجد علی بدھ 30 جولائی 2025 11:40

بھائی کی شادی کیلئے بیرون ملک سے آئے 3 بھائیوں کو کھانے کی دعوت پر مدعو ..
نوشہرہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی 2025ء ) صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع نوشہرہ میں بھائی کی شادی کیلئے بیرون ملک سے آئے 3 بھائیوں کو کھانے کی دعوت پر مدعو رشتہ داروں نے قتل کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ضلع نوشہرہ کے تھانے اضا خیل کی حدود میں پلوسی بالا کے علاقے میں میں پیش آیا جہاں وقاص اور شفیع اللہ اپنے بھائی سمیع اللہ کی شادی میں شرکت کرنے کے لیے بیرون ملک سے نوشہرہ آئے ہوئے تھے جو پاکستان میں مقیم ایک اور بھائی عباس کے ساتھ مل کر رشتہ داروں کی دعوت پر کھانے کا اہتممام کر رہے تھے کہ چچا اور کزنز نے فائرنگ کرکے چار میں سے تین بھائیوں کی جان لے لی۔

بتایا گیا ہے کہ جس بھائی کی شادی تھی اس کا نام سمیع اللہ ہے وہ بھی وقاص کے ساتھ اٹلی میں مقیم تھا، دونوں ہی شادی کے لیے نوشہرہ پہنچے تھے ان کا تیسرا بھائی شفیع اللہ قبرص میں تعلیم حاصل کر رہا تھا جو وہاں سے شادی میں شرکت کیلئے آیا تھا، وقاص کو 25 جولائی اور سمیع اللہ کو 27 جولائی کو واپس اٹلی جانا تھا جب کہ یہ کل 4 بھائی تھے ان چاروں میں سے صرف عباس اپنی والدہ کے ساتھ پاکستان میں مقیم تھا لیکن اب وہ بھی دنیا میں نہیں رہا، صرف سمیع اللہ زند بچا ہے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ وقاص اپنے بھائی کی شادی میں شرکت کے لیے اٹلی اور شفیع اللہ قبرص سے پہنچا تھا انہوں نے یکم جون کو ہونے والی شادی کی اس تقریب پورے خاندان کے ہمراہ شرکت کی تھی، شادی کے بعد بیرونِ ملک سے آئے ہوئے بھائیوں نے اپنے دادا کے گھر ایک دعوت کا اہتمام کیا جہاں چچا کے خاندان کو بھی مدعو کیا گیا لیکن یہ دن ان کی زندگی کا آخری روز ثابت ہوا اور وہ اپنے ہی چچا اور ان کے بچوں کی فائرنگ سے قتل کردیئے گئے، یہ تینوں بھائی 18 جولائی کو فائرنگ کے نتیجے میں قتل ہوئے، سمیع اللہ اس واقعے کا چشم دید گواہ ہے، جس کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس نے تھانے میں درج ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں سے 3 کو گرفتار کر لیا تاہم ایک اب تک فرار ہے۔

زندہ بچ جانے والے بھائی سمیع اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ شادی کے بعد ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ دادا کے گھر اپنے آبائی گاؤں پلوسی بالا جاتے ہیں وہاں سب مل کر کھانا کھائیں گے اور گپ شپ کریں گے، ہم نے سب رشتہ داروں کو دعوت دی، ان میں اپنے چچا اور ان کے بیٹوں کو بھی بلایا، ہم دعوت کے لیے کھانا پکانے میں مصروف تھے کہ اس دوران اُدھار کے معاملے پر ہمارے دادا اور چچا کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی، کیوں کہ چچا نے اپنے والدیعنی ہمارے دادا سے 4 لاکھ روپے ادھار لیے تھے جس میں سے انہوں نے صرف 50 ہزار واپس کیے تھے اور بقایا ساڑھے تین لاکھ روپے خونی تنازع کی وجہ بن گئے، چچا اور دادا کے درمیان اس مسئلے پر تلخ کلامی میں جب شدت آئی تو ہم نے چچا سے کہا کہ ’بس چھوڑیں اس معاملے کو وہ آپ کے والد ہیں، ایسے سخت الفاظ نہ کہیں‘ لیکن اس بات پر چچا اور ان کے بیٹے ہم پر غصہ ہوگئے اور اچانک ہی پہلے سے پستول سے فائرنگ کردی جس سے وقاص، عباس اور شفیع اللہ کو گولیاں لگیں لیکن میں معجزانہ طور پر بچ گیا‘۔