ماحولیاتی مسائل سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے صوبوں کو مکمل خود مختاری دی جائے،مہتاب راشدی

بدھ 30 جولائی 2025 17:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء)نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ کے زیرِ اہتمام منعقدہ **سالانہ ماحولیاتی کانفرنس 2025** میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی بگاڑ اور موسمیاتی چیلنجز سے مثر انداز میں نمٹنے کے لیے صوبوں کو مکمل خودمختاری دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان کی روشنی میں ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی، جنگلات، زراعت، فوڈ سیکیورٹی، لائیو اسٹاک اور جنگلی حیات جیسے شعبے صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں، اس لیے وفاقی حکومت کو ان میں قانون سازی یا پالیسی سازی سے گریز کرنا چاہیے۔

رکن قومی اسمبلی مہتاب اکبر راشدی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ انہوں نے 1990 کی دہائی میں سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (SEPA) کی بطور ڈائریکٹر جنرل قیادت کی۔

(جاری ہے)

اس وقت ادارہ وسائل اور افرادی قوت کی شدید کمی کا شکار تھا، لیکن اس کے باوجود صرف تین ماہ میں صوبے بھر میں **کالے پلاسٹک بیگز** کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی۔ اس فیصلے میں تاجر برادری کو قائل کیا گیا کہ ان بیگز میں کارسینوجینک مادے موجود ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

انہوں نے صنعتکاروں کے ساتھ مل کر ماحولیاتی آلودگی، صنعتی فضلہ اور گاڑیوں کے دھویں پر بھی قابو پانے کے اقدامات کیے۔ **طارق علی نظامانی، مینیجنگ ڈائریکٹر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ** نے اعلان کیا کہ بورڈ گھریلو نامیاتی فضلے کو **کمپوسٹ** میں تبدیل کرنے کی تربیتی و آگاہی مہمات کا آغاز کرے گا تاکہ شہری علاقوں میں سبزہ اور درختوں کی موجودگی بڑھائی جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ شہری کوڑے کا تقریبا 50 فیصد حصہ نامیاتی ہوتا ہے، جسے کمپوسٹ یا بائیوفیول میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جدید ری سائیکلنگ پلانٹس، ویسٹ ٹرانسفر اسٹیشنز اور سائنسی بنیادوں پر لینڈفل سائٹس قائم کی جائیں گی تاکہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی لائی جا سکے۔ **مسرت جبین، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ** نے کہا کہ SECP نے لسٹڈ کمپنیوں کے لیے پائیداری کے اصول متعارف کرائے ہیں تاکہ کارپوریٹ سیکٹر کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی کلائمیٹ فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے مستند ڈیٹا کی دستیابی ضروری ہے۔**سینئر ماحولیاتی صحافی آفیہ سلام** نے زور دیا کہ کوٹری بیراج کے نیچے 10 ملین ایکڑ فٹ (MAF) پانی چھوڑا جائے تاکہ انڈس ڈیلٹا میں موجود مینگروو کے جنگلات اور ساحلی ماحولیاتی نظام کو بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ اداروں کو صرف بیرونی دبا پر نہیں، بلکہ خود سے ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔

**ماہرِ ماحولیات رفیع الحق** نے سرکاری و نجی اداروں پر زور دیا کہ وہ **شجرکاری** کے پروگراموں میں فعال کردار ادا کریں تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ **طارق مصطفی، مشیر برائے گورنر سندھ** نے صدارت کرتے ہوئے کہا کہ گورنر ہاس کراچی میں ایک سالہ شہری شجرکاری مہم جاری ہے جس میں تعلیمی اداروں، این جی اوز اور کمیونٹی تنظیموں کو شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گورنر ہاس میں ماحولیاتی تبدیلی اور موسمیاتی ایمرجنسی جیسے اہم موضوعات پر عوامی آگاہی سیشنز کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے تاکہ شہری ماحول دوست سرگرمیوں میں شامل ہوں۔ **نیشنل فورم کے صدر نعیم قریشی** نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجی و سرکاری شعبے کو ماحولیاتی تحفظ کی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شجرکاری مہمات اور ماحول دوست اقدامات میں ہر ادارے کو شریک ہونا چاہیے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ NFEH مستقبل میں بھی ماحولیاتی تحفظ پر مکالمے اور عملی اقدامات کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرتا رہے گا۔ **نیشنل فورم کی جنرل سیکریٹری رقیہ نعیم** نے کانفرنس کے اختتام پر شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کے دوران **سالانہ انوائرنمنٹ ایکسیلنس ایوارڈز 2025** کی تقریب بھی منعقد ہوئی، جس میں مشیر گورنر سندھ نے 70 سے زائد کمپنیوں کو ماحولیاتی خدمات پر ایوارڈز دیے، جبکہ 11 اداروں کو شجرکاری میں نمایاں کارکردگی پر **خصوصی ایوارڈ** سے نوازا گیا۔