نوتعمیر شدہ گلیوں کی این اوسی کے بغیر توڑ پھوڑ پر نہ صرف مقدمہ بلکہ جرمانہ بھی ہوگا

وفاقی اور صوبائی محکمے بھی اس پابندی سے مستثنیٰ نہیں، ایم سی ایل کو نگران سکواڈ بنانے کی ہدایت کردی گئی، وزیر بلدیات ذیشان رفیق کی وارننگ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 30 جولائی 2025 19:21

نوتعمیر شدہ گلیوں کی این اوسی کے بغیر توڑ پھوڑ پر نہ صرف مقدمہ بلکہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ آئی پی اے۔ 30 جولائی 2025ء) وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے خبردار کیا ہے کہ وزیراعلی مریم نواز کے لاہور ڈویلپمنٹ پروگرام (ایل ڈی پی) کے تحت نوتعمیر شدہ گلیوں کی این او سی کے بغیر توڑ پھوڑ پر نہ صرف مقدمہ بلکہ جرمانہ بھی ہوگا۔ وفاقی اور صوبائی محکمے بھی اس پابندی سے مستثنیٰ نہیں۔ وہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور (ایم سی ایل) میں ایل ڈی پی کے ہفتہ وار جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

سپیشل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ آسیہ گل اور ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسی رضا نے بھی شرکت کی جبکہ ایم ڈی واسا سید غفران احمد، نیسپاک کے افسروں اور تمام اسسٹنٹ کمشنرز نے اجلاس کو بریفنگ دی۔ وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ایل ڈی پی فیز ون کے تحت 2829 گلیوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

ایم سی ایل 2756 گلیوں کو پختہ کرنے پر کام کر رہی ہے اور مزید 58 پر جلد آغاز ہوگا۔

اسی طرح واسا نے 645 گلیوں پر کام مکمل کر لیا جبکہ 530 پر پیشرفت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل ڈی پی فیز ون اپنی تکمیل کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تمام افسران محنت سے کام کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ مون سون کی جاری بارشوں کے باعث پیدا شدہ تعطل دور کر لیا جائے گا۔ ذیشان رفیق نے ہدایت کی کہ سکیموں پر کام کے دوران رفتار اور میعار دونوں کا ہر صورت میں خیال رکھا اور وزیراعلی کی جاری کردہ گائیڈ لائنز پر سوفیصد عملدرآمد کیا جائے۔

اگلے مرحلے فیز ٹو کے تحت علامہ اقبال، واہگہ اور عزیز بھٹی ٹاؤن میں بھی جلد کام شروع ہوگا۔ فیز ٹو کی 138 سکیموں کی منظوری دی جا چکی ہے اور 128 پر ورک ایوارڈ ہوچکا ہے۔ اس میں اقبال ٹاؤن کی 73، واہگہ 44 اور عزیز بھٹی ٹاؤن کی 21 سکیمیں شامل ہیں۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ گلیوں کے لئے پی سی سی کی بجائے ٹف ٹائل کے استعمال کو ترجیح دی جائے جو زیادہ دیرپا ہوتی ہے۔ صوبائی وزیر نے نیسپاک کو منصوبوں کی کلئیرنس کے دورانیے میں کمی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹائم لائن کے مطابق ایل ڈی پی کی تکمیل تمام محکموں کی ذمہ داری ہے۔