زمین کی سطح کو ٹریک کرنے والی امریکہ اور بھارت کی مشترکہ سیٹلائٹ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 31 جولائی 2025 12:00

زمین کی سطح کو ٹریک کرنے والی امریکہ اور بھارت کی مشترکہ سیٹلائٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) امریکی خلائی ادارے ناسا اور بھارتی خلائی ایجنسی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے بدھ کے روز مشترکہ طور پر ایک ارتھ میپنگ (زمین کا نقشہ تیار کرنے والی) سیٹلائٹ لانچ کی۔

ناسا اسرو سینتھیٹک اپرچر رڈار (این آئی ایس اے آر) نامی اس سیٹلائٹ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے، کہ یہ زمین کی سطح میں ہونے والی چھوٹی تبدیلیوں کو بھی ٹریک کر سکے گی۔

ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر کی لاگت والے اس مشن کا مقصد یہ سمجھنے میں مدد حاصل کرنا ہے کہ انسانوں کی بنائی ہوئی اور قدرتی آفات، جیسے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور آتش فشاں پھٹنے کی وجوہات کیا ہیں۔

اس سیٹلائٹ کو بدھ کے روز بھارت کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ کیا گیا۔

(جاری ہے)

جب سیٹلائٹ بحفاظت مدار میں پہنچ گئی، تو بھارت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جتیندر سنگھ نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا: "مبارک ہو بھارت!"

سیٹلائٹ کا مشن کیا ہے؟

ناسا اسرو سینتھیٹک اپرچر رڈار (این آئی ایس اے آر) نامی یہ سیٹلائٹ اب زمین کے قطبوں کے گرد مدار میں ہے اور اپنے اگلے تین برسوں کے لیے کاموں میں مصروف ہے۔

747 کلومیٹر کی بلندی پر پہنچنے کے بعد پگھلتے ہوئے گلیشیئرز اور قطبی برف کی چادروں کا مشاہدہ جیسے کام سیٹلائٹ کے تحقیقی اہداف میں شامل ہیں۔ یہ ہر 12 دن کے اندر دو بار زمین کی سطح کی پیمائش کرے گی اور ایک سینٹی میٹر (0.4 انچ) تک کی چھوٹی سی تبدیلیوں کا بھی مشاہدہ کرے گی۔

مشن کے جیو سائنس لیڈ مارک سائمنز نے ناسا کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ سیٹلائٹ اگلے زلزلے کی پیشین گوئی تو نہیں کر سکے گی، تاہم "اس سے ہمیں یہ بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی کہ دنیا کے کون سے علاقے اہم زلزلوں کے لیے سب سے زیادہ حساس ہیں۔

"

ناسا کے ارتھ سائنس ڈویژن کے ڈائریکٹر کیرن سینٹ جرمین نے مزید کہا، "ہم گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا دونوں کو ڈھکنے والے پہاڑی گلیشیئرز اور برف کی چادروں کے پھولنے، اس کی حرکت، ڈھکتے اور پگھلتے ہوئے دیکھیں گے، اور یقیناً ہم جنگل کی آگ کو بھی دیکھیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ این آئی ایس اے آر کو "ہم نے اب تک کا سب سے جدید ترین ریڈار بنایا ہے۔

"

یہ کیسے کم کرتی ہے؟

این آئی ایس اے آر دنیا کا پہلا ریڈار امیجنگ سیٹلائٹ ہے جو دو ریڈار فریکوئنسی استعمال کرتا ہے۔ یہ ریڈارز زمین کو انتہائی تفصیل سے دیکھنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں اور اطلاعات کے مطابق موسمی حالات سے قطع نظر کرہ ارض کی پیمائش بھی کر سکتے ہیں۔

دونوں ریڈار زمین کی طرف سگنل بھیجتے ہیں اور پھر سگنل واپس اپنی جانب کھینچ لیں گے اور پھر سیٹلائٹ ان سگنلز کو اپنے بڑے اینٹینا ریفلیکٹر کے ذریعے وصول کرے گی۔

سائنسدان پھر آنے والے اور جانے والے ان سگنلز کا موازنہ کریں گے، جبکہ سیٹلائٹ ایک ہی مقام سے گزر رہی ہو گی۔

اسرو کے چیئرمین وی نارائنن نے لانچ کے بعد کہا کہ "سیٹیلائٹ کی ممکنہ ایپلی کیشنز بہت زیادہ ہیں اور عالمی سائنسی برادری سیٹلائٹ کے ڈیٹا کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہے۔"

ادارت: جاوید اختر