پاکستان کی خلائی ٹیکنالوجی کی دنیا میں تاریخی پیشرفت ، مشاہداتی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا ء میں روانہ

جمعرات 31 جولائی 2025 16:20

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جولائی2025ء) پاکستان نے جمعرات کو خلائی ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے اپنے چوتھے زمین کے مشاہداتی سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ خلا ء میں روانہ کر دیا۔ یہ سیٹلائٹ پاکستان اور اس کے دیرینہ اور معتمد شراکت دار چین کے باہمی تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔اس تاریخی لمحے کی تقریب میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے اور اس کامیاب مشن کو دیکھا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی نے کہاکہ یہ محض ایک تکنیکی کامیابی نہیں بلکہ ایک ایسا لمحہ ہے جو ہمارے قومی حوصلے کو بلند کرتا ہے اور پاکستان و چین کی دوستی کو آسمانوں سے بھی بلند مقام دیتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج ہم صرف ایک سیٹلائٹ نہیں بلکہ ایک وژن کو لانچ کر رہے ہیں، ایک ایسا وژن جو پاکستان کو خلائی سائنس میں رہنما ملک کے طور پر ابھارتا ہے، ایک ایسا پاکستان جو جدید تحقیق، مضبوط شراکت داریوں اور اپنی صلاحیتوں پر غیر متزلزل یقین سے طاقت حاصل کرتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کا ہدف ہے کہ 2035 تک ایک پاکستانی خلائی مشن چاند پر پہنچایا جائے گا، یہ خواب نہ صرف نوجوانوں کے لئے ایک تحریک ہے بلکہ پاکستان کو عالمی خلائی معیشت میں ایک بااثر کردار دینے کی بنیاد بھی ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان کا خلائی سفر نیا نہیں۔ 1961 میں سپارکو کے قیام کے ساتھ پاکستان ان چند ترقی پذیر ممالک میں شامل ہو گیا تھا جنہوں نے خلائی ٹیکنالوجی کو مستقبل کی کلید سمجھا، آج کی کامیابی اسی تسلسل کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بد ر-1 (1990) سے لے کر PakTES-1A (2018)، PAKSAT-1R (2011) اور PAKSAT-MM1 (2024) تک پاکستان نے مسلسل ترقی کی اور آج کا مشن اسی سلسلے کا ایک اور سنہرا باب ہے۔وفاقی وزیر نے پاک چین دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنماؤں نے اس دوستی کو ہمالیہ سے بلند، سمندروں سے گہری اور شہد سے میٹھی قرار دیا ہے، آج یہ دوستی آسمان سے بھی بلند ہو چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین نے ہر شعبے میں پاکستان کا ساتھ دیا ،چاہے دفاع ہو، معیشت، توانائی یا انفراسٹرکچر، سی پیک کے ذریعے سڑکیں، توانائی منصوبے اور صنعتی زون قائم کئے گئے، اب ہم اس شراکت داری کو خلاء تک وسعت دے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال کے آغاز میں Electro-Optical سیٹلائٹ (EO-1) بھی خلا میں بھیجا گیا تھا، جبکہ PAKSAT-1R اور Paksat-MM1 نے پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن، نشریات اور ڈیجیٹل رابطوں میں انقلابی کردار ادا کیا۔ اب جدید GIS سسٹمز کی بدولت زراعت، پانی کے انتظام اور شہری منصوبہ بندی میں ڈیٹا پر مبنی فیصلے کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی CNSA (چائنا نیشنل اسپیس ایجنسی) کے ساتھ دوستی، Roscosmos کے ساتھ تعاون اور APSCO و ISNET میں شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان عالمی خلائی برادری میں ایک فعال رکن بن چکا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سیٹلائٹ کی بدولت پاکستان کی ریموٹ سینسنگ اور امیجنگ صلاحیتیں مضبوط ہوں گی ،قدرتی آفات، خوراک کی حفاظت اور شہری منصوبہ بندی کے لیے بہتر فیصلے ممکن ہوں گے؛ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کو فروغ ملے گااور سب سے بڑھ کر، پاک چین دوستی خلاء تک پہنچ جائے گی۔وفاقی وزیر نے چینی شراکت داروں بالخصوص BOMETEC، CETC انٹرنیشنل اور MicroSAT کی بھرپور معاونت کو سراہا اور کہا کہ یہ منصوبہ دونوں حکومتوں کے درمیان اعتماد اور باہمی اشتراک کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ عالمی خلائی معیشت 2040 تک 1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گی اور پاکستان اس میدان میں چین کی مدد اور اپنی ابھرتی ہوئی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سیٹلائٹ کونسٹیلیشن کو وسعت دیں گے،خلائی تحقیق اور STEM تعلیم میں سرمایہ کاری کریں گے،چین کے ساتھ مشترکہ خلائی مشن لانچ کریں گےاور چاند پر پاکستانی خلائی جہاز کے مشن کو عملی جامہ پہنائیں گے۔

وفاقی وزیر نے تمام انجینئرز، سائنسدانوں اور ٹیم کے ارکان کو اس تاریخی کامیابی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔احسن اقبال نے کہاکہ پاک چین دوستی اب سرحدوں، سمندروں یا زمین تک محدود نہیں رہی بلکہ یہ اب خلاءمیں بھی روشن ہے، یہ سیٹلائٹ پاکستانی قوم کی امید اور عزم کا استعارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عظیم قومیں صرف ستاروں کے خواب نہیں دیکھتیں بلکہ ان تک پہنچنے کے لئے راکٹ بھی بناتی ہیں، اختراع ہماری رہنمائی کرے گی، اشتراک ہماری قوت بنے گا اور عزم ہمارا ایندھن ہو گا، پاکستان اور چین مل کر چاند کو چھوئیں گے، مریخ کی کھوج کریں گے اور کائنات کی لا محدود وسعتوں کو دریافت کریں گے۔