اسرائیلی وزیر بن گویر کا مسجد اقصی پردھاوا

یسرائیل کاٹ کا القدس پر کنٹرول بڑھانے کامطالبہ

پیر 4 اگست 2025 15:50

اسرائیلی وزیر بن گویر کا مسجد اقصی پردھاوا
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2025ء)مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی اوقاف کی کونسل نے بتایا ہے کہ 1251 آباد کاروں نے مسجد اقصی پر دھاوا بول کر اشتعال انگیز مارچ کیا۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے مسجد اقصی سمیت مشرقی القدس پر اسرائیل کا کنٹرول بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ دنیا بھر میں اسرائیل سے نفرت کرنے والے ہمارے خلاف فیصلے اور احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہم القدس پر اپنی خودمختاری کو ہمیشہ کے لیے مضبوط کرتے رہیں گے۔

کاٹز کا یہ بیان اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی انتہا پسند ایتمار بن گویر کے حرم قدسی پر دھاوا بولنے کے بعد آیا ،القدس میں اسلامی اوقاف کی کونسل کے مطابق 1251 آباد کاروں ، جن کی قیادت انتہا پسند وزیر قومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے تھے، نے مسجد اقصی پر دھاوا بولا۔

(جاری ہے)

یہ انتہا پسند یہودی زبردستی قبلہ اول میں داخل ہوگئے۔ اوقاف کے مطابق بن گویر نے اسرائیلی لیکود پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ امیت ہالیوی کے ساتھ آباد کاروں کے ایک اشتعال انگیز مارچ کی قیادت کی۔

انہوں نے بتایا کہ آباد کاروں نے مسجد کے تمام حصوں میں تلمودی رسومات ادا کیں۔ رقص کیے اور نعرے بازی کی۔ اوقاف نے مزید بتایا کہ گزشتہ آدھی رات کے بعد انتہا پسند بن گویر نے مشرقی القدس کے قدیم شہر میں آباد کاروں کے ایک اشتعال انگیز مارچ کی قیادت کی۔ اس دن کو یہودی 'ہیکل کی تباہی' کی یادگار کے طور پر مناتے ہیں۔انتہا پسند ہیکل کی تنظیموں نے مسجد اقصی میں بڑے پیمانے پر داخلے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس کا مقصد 'ہیکل کی تباہی' کی یادگار کو منانا تھا۔ القدس کے گورنریٹ کے مطابق اس سال یہ یادگار مسجد اقصی کے لیے سب سے خطرناک دنوں میں سے ایک ہے کیونکہ ہیکل گروپس نے 3 اگست کو سب سے بڑا دھاوا بولنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ یہ دھاوا مذہبی اور قانونی ریڈ لائنز کو توڑنے پر مشتمل ہے۔ یہودیوں کے اس دھاوے کو اسرائیلی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

۔ یہ کشیدگی ایک بے مثال اشتعال انگیز ماحول کے ساتھ ہوئی کیونکہ یہ واقعہ بن گویر کی طرف سے پولیس افسران کو آباد کاروں کو مسجد اقصی کے اندر رقص اور گانے کی اجازت دینے کی ہدایات کے چند ہفتوں بعد پیش آیا ،اس قدم کا مقصد طاقت کے ذریعے نئی صورتحال نافذ کرنا ہے خاص طور پر گزشتہ مئی میں بن گویر کے مسجد اقصی میں داخلے کے دوران دیے گئے عوامی بیان کے بعد صورت حال مزید خراب ہوگئی ہے۔

بن گویر نے کہا تھا کہ 'جبل ہیکل' میں نماز پڑھنا اور سجدہ کرنا اب ممکن ہے۔ یہ موجودہ صورتحال کی واضح اور خطرناک خلاف ورزی ہے۔اسی تناظر میں بن گویر نے مقبوضہ بیت المقدس میں 'جبل ہیکل' کے دورے کے دوران غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضے کا مطالبہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں بن گویر نے ہفتے کے روز غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی جاری کی گئی فوٹیج کا حوالہ دیا اور کہا کہ حماس اس کا استعمال اسرائیل پر دبا ڈالنے کے لیے کر رہی ہے۔

بن گویر نے کہا کہ اسرائیل کو آج پوری غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لینا چاہیے اور مکمل خودمختاری کا اعلان کردینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی باشندوں کو رضاکارانہ طور پر ہجرت کرنے کی ترغیب دی جانی چاہیے۔ اسرائیل پر اکثر ناقدین کی طرف سے غزہ کی پٹی میں "نسلی صفائی" کی پالیسی پر عمل کرنے کے الزامات لگائے جاتے ہیں جن کی اسرائیلی حکومت تردید کرتی ہے۔