ش*سی پیک کے تحت گلگت سیتک رسائی کا خواب حقیقت بنتا جا رہا ہے، پاکستانی طلبا

غ* اس منصوبے نیبہتر انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تعمیر جیسے مثبت اثرات ڈالے ہیں، دیامر بھاشا ڈیم زیرِ تعمیر ہے، سنکیانگ کا ہر گوشہ روایات اور ہم آہنگی کی کہانی سناتا ہے، پاکستانی طلبا کی دورہ سنکیانگ پر گفتگو

جمعرات 7 اگست 2025 23:40

+ارومچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2025ء) پاکستانی طلبا نے کہا ہے کہ سنکیانگ کا ہر گوشہ روایات اور ہم آہنگی کی کہانی سناتا ہے،سی پیک بہتر انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تعمیر جیسے مثبت اثرات ڈالے ہیں، دیامر بھاشا ڈیم زیرِ تعمیر ہے، اب گلگت سیتک رسائی کا خواب حقیقت بنتا جا رہا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق 13 پاکستانی طلبا کے وفد نے سنکیانگ ایگریکلچرل یونیورسٹی (XJAU) اور یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد (UAF) کے اشتراک سے قائم کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے تحت چین کا دورہ کیا۔

اس مطالعاتی دورے میں طلبا نے سنکیانگ ویغور خودمختار علاقہ میوزیم، آرٹ میوزیم، انٹرنیشنل گرینڈ بازار، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میوزیم سمیت متعدد مقامات کا دورہ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے چینی زبان، چینی معاشرت، خطاطی، چائے کی روایتی تیاری، بیجنگ اوپیرا ماسک سازی، تائچی، اور چینی کاغذی کٹائی جیسے ثقافتی تجربات میں بھی حصہ لیا۔

(جاری ہے)

7 سے 10 اگست تک یہ طلبا بیجنگ میں اپنا دورہ جاری رکھیں گے۔

پاکستانی طالب علم حمزہ شبیر نے چائنا اکنامک نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا رونق سے بھرپور بازاروں سے لے کر پٴْرسکون مساجد تک، سنکیانگ کا ہر گوشہ روایات اور ہم آہنگی کی کہانی سناتا ہے۔ اس دورے نے مجھے چین کی نسلی تنوع اور ترقی کو گہرائی سے سمجھنے کا موقع فراہم کیا، خاص طور پر یہ کہ کس طرح سنکیانگ میں جدید ترقی اور ثقافتی تحفظ ایک ساتھ چل رہے ہیں۔

طلبا نے چینی زبان سیکھنے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انوشہ بیگ، جو صنعتی و پیداواری انجینئرنگ کی طالبہ ہیں، نے کہا چین کی عالمی مینوفیکچرنگ میں مرکزی حیثیت کو دیکھتے ہوئے، مینڈیرن زبان سیکھنا ایک ناگزیر ضرورت ہے۔" قمر وحید نے کہا عالمی تجارت، تعلیم اور ابلاغ میں چین کے بڑھتے ہوئے کردار کے پیشِ نظر، یہ زبان سیکھنا ایک دانشمندانہ سرمایہ کاری ہے۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انوشہ بیگ اور عبداللہ جلال نے کہا کہ یہاں کا ہر لمحہ گھر جیسا محسوس ہوا۔ سنکیانگ کی خوبصورتی، تنوع اور مختلف قوموں کے درمیان ہم آہنگی کا جذبہ میرے دل پر نقش ہو گیا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی انوشہ بیگ نے بتایا کہ انہوں نے خنجراب کے قریب رہتے ہوئے چین کی جانب سے پاکستان، خصوصاً گلگت بلتستان میں ترقیاتی تعاون کو قریب سے دیکھا ہے۔ چائنا-پاکستان اکنامک کوریڈور ( سی پیک) نے میرے علاقے میں روزگار کے مواقع، بہتر انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تعمیر جیسے مثبت اثرات ڈالے ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم زیرِ تعمیر ہے، اور اب گلگت سے گوادر پورٹ اور بحیرہ عرب کے تجارتی مرکز تک رسائی کا خواب حقیقت بنتا جا رہا ہی