سعودی عرب کی نان آئل آمدنی رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں 6.6 فیصد اضافے کے ساتھ 40 ارب ڈالر تک پہنچ گئی

اتوار 10 اگست 2025 12:30

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اگست2025ء) سعودی عرب کی نان آئل آمدنی رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں 40 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو 2024 کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 6.6 فیصد زیادہ ہے۔سعودی وزارتِ خزانہ کی چار ماہ کی بجٹ پرفارمنس رپورٹ کے مطابق، آمدن میں یہ اضافہ ایک اہم مالی سنگِ میل ہے کیونکہ نان آئل آمدن، اب حکومت کے کُل محصولات کا 49.7 فیصد ہے جو گزشتہ برس صرف 40 فیصد تھا۔

تیل سے ہونے والی آمدن اس دورانیے میں 28.76 فیصد کم ہو کر 151.73 بلین سعودی ریال رہی جو ایک سال قبل 213 بلین سعودی ریال تھی۔ آمدن میں اس فرق میں کارفرما دو بڑے عوامل میں پہلا مملکت کا وژن 2030 کے تحت معیشت کو متنوع بنانے پر توانائی صرف کرنا اور دوسرا رضاکارانہ طور پر تیل کی پیداوار میں اوپیک پلس معاہدوں کے تھت کمی کرنا تاکہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں، شامل ہیں۔

(جاری ہے)

نان آئل آمدنی میں اضافے کی بڑی وجہ اشیا اور خدمات پر ٹیکس کا نفاذ تھا جو کُل اضافے کا 50 فیصد یا 74.95 بلین سعودی ریال تک رہا۔دیگرمحصولات میں 19.26 فیصد شیئر یا 28.9 بلین سعودی ریال کا اضافہ ہوا جن کے پیچھے حکومتی ادارے تھے جن میں سعودی سنٹرل بینک شامل ہے۔علاوہ ازیں انتظامی فیسوں، پورٹس پر دی جانے والی خدمات، ایڈورٹائزنگ سے ہونے والی آمدن اور جرمانے بھی تیل سے ہٹ کر ہونے والی آمدن میں اس میں شامل ہیں۔

دیگر ٹیکسوں میں کارپوریٹ زکوۃ سے 26 بلین سعودی ریال حاصل ہوئے جبکہ آمدن، منافعے اور کیپیٹل گینز ٹیکس کی مد میں 13.73 بلین سعودی ریال جمع ہوئے۔ انٹر نیشنل ٹریڈ اور ٹرانزیکشنز کی مد میں 6.32 بلین سعودی ریال کا اضافہ ہوا۔سب سے زیادہ فائدہ ہول سیل اور پرچون سے منسلک تجارت میں ہوا جس میں ریستوران اور ہوٹلوں کا شعبہ بھی شامل ہے جہاں 8.4 فیصد تک اضافہ ہوا۔ ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشنز میں چھ فیصد جبکہ فنانس اور بزنس سروسز میں5.5 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔تیل کے شعبے سے ہٹ کر ہونے والی اس مضبوط پرفارمنس کی دیگر وجوہ میں سیاحت، تفریح، ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبے کی نمو ہے جن کا تعلق وژن 2030 سے ہے۔