Live Updates

کاروباری اداروں کا ملک کی سمت کے بارے میں اعتماد 4 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

46 فیصدکاروباری اداروں نے پاکستان تحریکِ انصاف کے مقابلے میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا، گیلپ سروے

پیر 11 اگست 2025 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)گیلپ پاکستان نے بزنس کانفیڈنس سروے کے نتائج جاری کر دیے، جس کے مطابق پاکستان کے کاروباری اداروں کا ملک کی سمت کے بارے میں اعتماد 4 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، 46 فیصدکاروباری اداروں نے پاکستان تحریکِ انصاف کے مقابلے میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ ایک سال پہلے یہ شرح 24 فیصد تھی۔

گیلپ پاکستان کی جانب سے اپریل تا جون 2025 کی سہ ماہی کے لیے کیے جانے والے بزنس کانفیڈنس سروے کے مطابق کاروباری اداروں کی ایک بڑی تعداد نے سابقہ حکومت کے مقابلے میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ان کے مطابق ملک میں مہنگائی، بڑھتے ہوئے توانائی اخراجات اور کاروباری آپریشنز چلانے میں لوڈ شیڈنگ جیسی مشکلات کے باوجود کاروباری اعتماد میں بہتری آئی ہے۔

(جاری ہے)

سروے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ ملک کی مجموعی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کے رائے میں نمایاں بہتری آئی ہے اورملکی سمت کا اسکور 2024کی آخری سہ ماہی سروے رپورٹ کے مقابلے میں ڈرامائی طورپر بہتر ہوکر منفی 2 فیصد ہوگیا۔اگرچہ یہ اسکور اب بھی منفی ہے لیکن 2021کی چوتھی سہ ماہی کے بعد اعتماد کی بلندترین سطح پر ہے۔سروے کے مطابق کاروباری اعتماد میں اضافہ کاروباری اداروں کے نقطہ نظر سے سیاسی و اقتصادی غیر یقینی صورتحال میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے اور معیشت کے بارے میں موجودہ حکومت کی صلاحیت میں مثبت تاثر رکھنے والے کاروباری اداروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ سروے کے مقابلے میں 6 فیصد بہتری کے ساتھ سروے کے 61 فیصد شرکاء نے موجودہ کاروباری آپریشنز کو اچھا یا بہت اچھا قرار دیا، خدمات اور تجارتی شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے جبکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بحالی کی رفتار نسبتاًسست ہے۔مستقبل کے بارے میں 61فیصد شرکاء پٴْر امید ہیں، تاہم یہ اعتماد گزشتہ سروے کے مقابلے میں صرف ایک پوائنٹ بہتر ہوا ہے جو اس بات کی عکاسی ہے کہ اگرچہ کاروباری اداروں کو حالات خراب ہونے کا خدشہ نہیں ہے لیکن بہتری کی رفتار بھی بہت سست ہے۔

کاروباری اداروں کو درپیش چیلنجز کے بارے میں سوال کے جواب میں شرکاء نے مہنگائی، توانائی اخراجات میں اضافہ اور ٹیکسز بدستوراہم مسائل قراردیا ہے۔سروے کے مطابق 28فیصد شرکاء نے مہنگائی، 18فیصد نے مہنگے یوٹیلٹی بلزاور 11فیصد نے ٹیکسز کو سب سے اہم مسئلہ بتایا، 47 فیصد شرکا نے لوڈشیڈنگ کی تصدیق کی ہے جوکہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ کم ہے جو اس بات کا اظہار ہے کہ ملک کے کاروباری شعبے میں اسٹرکچرل چیلنجز اب بھی موجود ہیں۔

سروے کے مطابق رشوت کی شکایات میں کمی آئی ہے اور 2024کی آخری سہ ماہی کے 34فیصد شرکا کے مقابلے میں 15 فیصد شرکا نے گزشتہ 6 ماہ میں رشوت دینے کا اعتراف کیا، 20فیصد تاجروں، 13فیصد سروس سیکٹر اور 12 فیصد مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے شرکا نے رشوت دینے کا اعتراف کیا۔مجموعی طورپر سروے میں قومی سمت اور موجودہ کاورباری صورتحال پر کاروباری اداروں کے تاثرات میں بہتری آئی، تاہم مستقبل کے حوالے سے کاروباری اداروں کے اعتماد میں کمی آئی ہے اور مہنگائی، توانائی اخراجات میں اضافہ اور گورننس جیسے چیلنجز ملک کے کاروباری ماحول میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات