غزہ: خوراک کا حصول موت کا کھیل جبکہ ہسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض

یو این پیر 11 اگست 2025 19:45

غزہ: خوراک کا حصول موت کا کھیل جبکہ ہسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں انسانی حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں جہاں ہسپتالوں پر بوجھ میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے، بچوں کی بڑی تعداد شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور بھوکے شہری خوراک حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگا رہے ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی نمائندہ اولگا چیریکوو نے خان یونس کے نصر ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد وہاں ہولناک حالات کے بارے میں بتایا ہے جہاں بیمار اور زخمی لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔

ان میں بیشتر لوگ امدادی مراکز پر یا خوراک لانے والے قافلوں کے راستے میں زخمی ہوئے ہیں۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے لوگ متواتر ہلاک ہو رہے ہیں جنہیں سنبھالنے کے لیے ہسپتالوں کے پاس ضروری سازوسامان اور سہولیات موجود نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

خوراک کے لیے جان کا خطرہ

اولگا چیریکوو نے بتایا کہ اس دورے میں انہوں نے امدادی مراکز سے تین لاشوں اور پانچ زخمیوں ہسپتالوں میں لائے جاتے دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کے پاس فاقہ کشی سے بچنے کے لیے ہر طرح کی مشکلات اور جان کے خطرے کا سامنا کرتے ہوئے خوراک لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

نصر ہسپتال کا بچہ وارڈ غذائی قلت کا شکار کمسن بچوں سے بھرا ہوا تھا۔

بالغ زخمی بھی انتہائی کمزور حالت میں اور شدید بھوکے تھے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ بحران ناقابل تصور تباہی تک پہنچ گیا ہے اور اسے روکنے کے لیے مستقل جنگ بندی ضروری ہے۔

میٹھے کی خطرناک قلت

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ڈائریکٹر صحت اکی ہیرو سیتا نے ایک اور سنگین حقیقت کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ علاقے میں چینی، پھل اور ہر طرح کی میٹھی خوراک گویا ناپید ہو گئی ہے۔

فی کلو گرام چینی کی قیمت 100 ڈالر سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ ٹائپ 1 زیابیطس کا شکار بچوں میں شوگر کی کمی کے نتیجے میں ہائپو گلیکیمیا کا علاج تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عام دنیا میں جو چیز شاید کوئی مسئلہ نہ ہوتی وہ غزہ میں ایک ہولناک حقیقت بن چکی ہے جو کہ ناقابل برداشت طور سے ظالمانہ بات ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غذائی قلت کا شکار بچوں کو درکار خصوصی غذا بھی ناپید ہو چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں اس کا جو ذخیرہ غذا میں آیا وہ ختم ہو چکا یا لوٹ لیا گیا ہے۔