سری لنکا حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کا محاسبہ یقنی بنائے، وولکر ترک

یو این جمعرات 14 اگست 2025 20:15

سری لنکا حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کا محاسبہ یقنی بنائے، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سری لنکا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ حقوق کی پامالیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے، اصلاحات پر عملدرآمد اور ماضی میں ہونے والے بین الاقوامی جرائم پر انصاف یقینی بنانے کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سری لنکا کی قیادت نے حقوق کی پامالیوں کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی، قانون کی عملداری قائم کرنے اور تفریق و تقسیم کی سیاست کا خاتمہ کر کے ماضی سے چھٹکارا پانے کے وعدے کیے ہیں جنہیں عملی جامہ پہنانے کے لیے اسے ایک جامعہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

اس عمل کو حقوق کی خلاف ورزیوں بشمول خانہ جنگی کے دوران ہونے والے جرائم کے واضح اور رسمی اعتراف سے ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ریاست، سکیورٹی فورسز اور 'ایل ٹی ٹی ای' جیسے غیر ریاستی مسلح گروہوں کی ذمہ داری اور اس کے نتیجے میں متاثرین سمیت دیگر لوگوں پر مرتب ہونے والے منفی نتائج کو بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں سری لنکا کے دورے میں انہیں متاثرین کی تکالیف کا خود اندازہ ہوا اور سچائی و انصاف کے لیے ان کے مطالبات کو پورا کرنا وقت کا تقاضا ہے۔

ہائی کمشنر نے یہ بات سری لنکا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اپنے دفتر کی تازہ ترین رپورٹ کے اجرا پر کہی ہے۔ انہوں نے جون میں سری لنکا کا دورہ بھی کیا تھا جہاں ان کی حکومتی عہدیداروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور متاثرین کے گروہوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔

اداروں میں اصلاحات کی تجاویز

رپورٹ میں سری لنکا کی سکیورٹی فورسز کے ڈھانچے میں جامع بنیادی تبدیلیوں سمیت ملک میں وسیع تر آئینی، قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات لانے کو کہا گیا ہے جو ملک میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے مطابقت رکھتی ہوں۔

ہائی کمشنر نے واضح کیا ہے کہ قومی اتحاد سے متعلق حکومت کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔ ان کی بدولت یقینی بنایا جا سکے گا کہ ماضی جیسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔

رپورٹ میں حکومت کی جانب سے سرکاری وکلا کا ایک غیرجانبدار دفتر قائم کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے تجویز کیا گیا ہے کہ ماضی میں ہونے والے مبینہ ظالمانہ جرائم اور حقوق کی پامالیوں پر انصاف کی فراہمی کا مخصوص طریقہ کار ہونا چاہیے۔

اس ضمن میں ایک آزاد و غیرجانبدار خصوصی کونسل بھی قائم کی جانی چاہیے جو حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور بین الاقوامی قانون کی پامالی کے واقعات پر کارروائی کرے۔

رپورٹ میں ملک کے شمال اور مشرقی حصوں میں فوج کے پاس زمین کو خالی کرنے اور انسداد دہشت گردی ایکٹ (پی ٹی اے) کے تحت گرفتار کیے جانے والے لوگوں کو رہا کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے جن میں کئی ایسے بھی ہیں جو دہائیوں سے قید کاٹ رہے ہیں۔

© OHCHR/Anthony Headley
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک سے ان کے اس سال جون میں سری لنکا کے دورے کے دوران جبری طور پر لاپتہ افراد کے خاندان ملاقات کر رہے ہیں۔

عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت

'او ایچ سی ایچ آر' کی جاری کردہ اس رپورٹ میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ بامعنی احتساب اور مفاہمت کی کوششوں میں سری لنکا کے ساتھ تعاون کرے۔ اگرچہ اس حوالے سے بنیادی ذمہ داری سری لنکا کی حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن اس میں دیگر ممالک کی جانب سے تعاون ضروری ہے۔ اس میں خاص طور پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دفتر برائے انسانی حقوق کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں تاکہ احتساب سے متعلق کام اور مفاہمتی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔

اس میں سول سوسائٹی کے کرداروں کو متواتر دھمکانے اور ہراساں کرنے کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جن میں خاص طور پر ایسے لوگ شامل ہیں جو جبری گمشدگیوں، اراضی کے تنازعات اور ماحولیاتی مسائل پر احتساب کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کو دھمکانے اور ان کی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

متنازع قوانین کے خاتمے کا مطالبہ

'پی ٹی اے' کو واپس لینے کے وعدوں کے باوجود نئی حکومت لوگوں کو گرفتار اور قید کرنے کے لیے اسی قانون سے کام لے رہی ہے۔

رپورٹ میں ناجائز حراستوں، قید و بند، تشدد اور دوران حراست ہلاکتوں کے واقعات کی تفصیلات دی گئی ہیں اور حکومت سےکہا گیا ہے کہ وہ اس قانون پر عملدرآمد فوری طور پر معطل کرے۔

اس میں آن لائن سیفٹی ایکٹ، آئی سی سی پی آر ایکٹ، این جی او بِل کے مسودے اور نجی آن لائن ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق ایکٹ 9 کے مسودے کو ختم کرنے یا ان میں ترامیم کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

رپورٹ میں ملک کے معاشی بحران کے سنگین اثرات اور شہریوں بالخصوص غریب ترین لوگوں پر قرضوں کے بھاری بوجھ کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ ہائی کمشنر نے بین الاقومی مالیاتی اداروں اور قرض دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت کو مالی گنجائش مہیا کریں تاکہ وہ لوگوں کے معاشی، سماجی و ثقافتی حقوق کو یقینی بنا سکے اور ایسے کفایتی اقدامات شروع کر سکے جن سے ملک کی انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت پر زد نہ پڑے۔