غزہ کی صورتحال انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے، ترک صدر

جمعہ 15 اگست 2025 13:32

استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے۔الجزیرہ کی ویب سائٹ پر شائع ہو نے والے اپنے مضمون میں ترک صدر نے کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، فوجی کارروائیوں سے شہروں کو ناقابل رہائش بنا دیا گیا ہے، گھر، ہسپتال، سکول اور عبادت گاہیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، خوراک، پانی، صحت کی دیکھ بھال اور بجلی جیسی ضروری خدمات ختم ہو گئی ہیں۔

بھوک، پیاس اور وبائی امراض کا خطرہ غزہ کو مکمل انسانی تباہی کی طرف لے جا رہا ہے،اسرائیلی حملوں میں اب تک 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی،جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے ، مارے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

غزہ میں جاری جنگ سے تباہی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور یہ صورتحال انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کر رہی ہے ۔غزہ کی خوفناک صورتحال پر دنیا کی خاموشی یا کمزور ردعمل غزہ کے لاکھوں مکینوں کے مصائب میں اضافہ اور جبر کے جاری رہنے کی راہ ہموار کررہے ہیں، مغرب کے دہرے بین الاقوامی نظام کی ساکھ کو مجروح کر رہے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ اگر غزہ میں ہونے والے مظالم پر بھی یوکرین کے بحران جیسی تیز اور جامع حساسیت کا مظاہرہ کیا جاتا تو آج ہم جس منظر نامے کا سامنا کر رہے ہیں وہ بالکل مختلف ہوتا۔ اسرائیل کی طرف سے کسی بھی ڈر او رخوف کے بغیر اپنی فوجی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے طرز عمل نے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے اصولوں کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔

غزہ کا بحران ہمارے سامنے اس لٹمس ٹیسٹ کے طور پر موجود ہے کہ کیا عالمی برادری بنیادی انسانی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے تیار اور اس قابل ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں تباہی سے نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ پورے خطے کے استحکام کو خطرہ ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی ایک وسیع تر تصادم کے خطرے میں اضافہ کر رہی ہے جو مشرقی بحیرہ روم سے خلیج تک سکیورٹی کے توازن کو درہم برہم کر سکتاہے۔

بحران کے شدت اختیار کرنے سے نقل مکانی کی نئی لہروں، بنیاد پرستی میں اضافہ اور توانائی کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں اس لیے غزہ کا سوال صرف ایک انسانی بحران نہیں ہے بلکہ عالمی سلامتی اور امن کے لیے سٹریٹجک اہمیت کا سوال بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بحران کا حل یہ ہے کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا جانا چاہیے اور تمام حملے غیر مشروط طور پر روک دیے جائیں۔

خوراک، پانی اور طبی امداد کی بلا تعطل ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو کھولا جانا چاہیے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی میکانزم قائم کیے جائیں۔ ترکی اس عمل میں بطور اداکار خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہے۔ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفتیش بین الاقوامی فوجداری عدالت اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے ہونی چاہیے، مجرموں کو قانون کے سامنے کھڑا کیا جائے، امدادی تنظیموں کے لیے وسائل کو پائیدار بنیادوں پر محفوظ کیا جانا چاہیے۔