زرعی شعبہ موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے غذائی تحفظ کو خطرہ لاحق ہے،شاہد عمران

اتوار 17 اگست 2025 13:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2025ء) پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی علاقائی کمیٹی برائے خوراک کے کنوینر شاہد عمران نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے غذائی تحفظ کو خطرہ لاحق ہے۔ اتوار کو یہاں میاں محمد اظہر شوکت کی قیادت میں فوڈ ایکسپورٹرز کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شدید موسمی حالات نے سیلاب اور خشک سالی پیدا کردی ہے جس کے نتیجے میں فصلوں کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔

پانی کی کمی اور گرمی کے دبائو کی وجہ سے گندم، چاول اور کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، جب کہ بدلتے ہوئے موسمی انداز سے کیڑوں اور بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گلیشئیر پگھلنے، دریائوں کے بہائومیں کمی اور زیر زمین پانی کی کمی سے آبپاشی کے چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ 2022 کے سیلاب سے 40 لاکھ ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ ہو گئیں، جس سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے اور خوراک کی قلت پیدا ہوئی۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں، غذائی قلت اور دیہی غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ چھوٹے کسان، جن کے پاس وسائل کی کمی ہے، اس صورتحال کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اگر موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ لچکدار فصلیں، پانی کا موثر انتظام اور پائیدار زراعت کے طریقے اختیار نہ کئے گئے تو غذائی عدم تحفظ مزید بڑھ جائے گا۔ شاہد عمران نے کہا کہ حکومت کو موسمیاتی موافقت کی پالیسیوں کا نفاذ، زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری اور قابل تجدید توانائی کو فروغ دینا چاہیے۔ اس بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے خبردارکیا کہ اس عمل میں ناکامی سے غربت اور بھوک بڑھے گی اور اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔