نئے گیس کنکشن پر عائد پابندی ختم کرنے کیلئے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال

پہلے سال ایک لاکھ 20 ہزار نئے کنکشنز لگا جائیں گے، ایسے درخواست گزاروں کو ترجیح دی جائے گی جنہیں پہلے ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے گئے یا جنہوں نے ایمرجنسی فیس ادا کی تھی؛ ذرائع

Sajid Ali ساجد علی پیر 18 اگست 2025 10:45

نئے گیس کنکشن پر عائد پابندی ختم کرنے کیلئے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اگست 2025ء ) ملک میں نئے گیس کنکشن پر عائد پابندی ختم کرنے کیلئے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے وفاقی کابینہ کو سمری بھیجی گئی ہے جس کا مقصد نئے کنکشنز پر عائد پابندی ختم کرنا ہے، جس کے نتیجے میں پہلے سال ایک لاکھ 20 ہزار نئے کنکشنز دیئے جائیں گے اور ایسے درخواستگزاروں کو ترجیح دی جائے گی جنہیں پہلے ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے گئے یا جنہوں نے ایمرجنسی فیس ادا کی لیکن بعد میں پابندی کی وجہ سے کنکشن حاصل نہیں کرسکے، تاہم اگلے سال یہ تعداد مزید بڑھا دی جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ تقریباً ڈھائی لاکھ درخواستگزار اس زمرے میں آتے ہیں جنہیں یہ حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ اپنے پرانے دعوؤں یا کنکشن فیس میں اضافے کے خلاف عدالتوں سے رجوع نہیں کریں گے، پابندی سے پہلے صارفین کو ترجیحی بنیاد پر کنکشن حاصل کرنے کے لیے 25 ہزار روپے کی ایڈوانس فیس ادا کرنے کی اجازت تھی اور معمول کی فیس 5 ہزار تا ساڑھے 7 ہزار روپے تھی جب کہ نیا ایل این جی کنکشن پہلے 15 ہزار روپے میں دیا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ اس وقت گیس کمپنیوں کے پاس نئے کنکشنز کی 35 لاکھ سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں، نئے کنکشن کمپنیوں کو بنیادی ڈھانچے یعنی پائپ لائنز وغیرہ پر مقررہ منافع لینے کا نیا ذریعہ فراہم کرتے ہیں لیکن اس سے گیس کے نقصانات بڑھ جاتے ہیں، وصولیوں میں کمی آتی ہے اور سردیوں میں گیس کی قلت ہوجاتی ہے، اسی لیے لاہور کی سوئی ناردرن کمپنی سردیوں کی طلب سے پہلے ہی گیس کی فراہمی کو محدود کر رہی ہے اور گھریلو صارفین کو روزانہ 6 تا 9 گھنٹے یعنی ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کے اوقات میں گیس فراہم کر رہی ہے، یکم جولائی 2025 سے مقررہ چارجز میں 50 فیصد اضافہ بھی اس مقصد کے لیے کیا گیا کہ مزید گیس فراہم کیے بغیر ہی زیادہ فنڈز حاصل کیے جا سکیں۔

بتایا جارہا ہے کہ نئے کنکشنز پر پابندی 2009ء میں لگائی گئی تھی جسے 6 سال بعد جزوی طور پر ختم کیا گیا لیکن 2022ء میں دوبارہ گیس کی قلت کے باعث پابندی نافذ کر دی گئی تھی، تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں نئے کنکشنز میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا، اب نئی کنکشن فیس 40 ہزار سے 50 ہزار روپے مقرر کی جائے گی اور صارفین کو نوٹیفائیڈ ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی قیمت پر بل بھیجا جائے گا جو اس وقت تقریباً 3 ہزار 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جنرل سیلز ٹیکس سمیت آخری قیمت 3 ہزار 900 تا 4 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ جائے گی، ہائی اینڈ گھریلو صارفین 300 کیوبک میٹر ماہانہ کھپت والے کے لیے موجودہ اوسط گیس قیمت 3 ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جب کہ 400 کیوبک میٹر سے زیادہ ماہانہ کھپت پر یہ قیمت 4 ہزار 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچتی ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی تقابلی قیمت تقریباً 5 ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بنتی ہے اور اسے ملک کے لاکھوں غریب اور نچلے متوسط طبقے کے صارفین استعمال کر رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ایل این جی پر مبنی پائپ گیس سپلائی پھر بھی 35 تا 40 فیصد سستی ہوگی، گیس کنکشن پر پابندی ہٹانے کی تجویز اس لیے دی جا رہی ہے کہ نیٹ ورک میں جاری فاضل گیس کو ختم کیا جا سکے جو پائپ لائن کے نظام اور ریاستی بین الاقوامی معاہدوں کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔