پاکستان: ہر شہری کو ڈیجیٹل آئی ڈی فراہم کرنے کا اعلان

DW ڈی ڈبلیو پیر 18 اگست 2025 16:20

پاکستان: ہر شہری کو ڈیجیٹل آئی ڈی فراہم کرنے کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اگست 2025ء) شہباز شریف حکومت نے'ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر‘ کے تحت ہر شہری کو ڈیجیٹل آئی ڈی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو محفوظ، شفاف اور تیز ترین مالی لین دین کو یقینی بنائے گی۔

ریڈیو پاکستان اور دیگر سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان اپنے تمام شہریوں کے لیے ڈیجیٹل شناختیں تیار کرے گا تاکہ محفوظ اور مؤثر ادائیگیوں کو ممکن بنایا جا سکے۔

وفاقی حکومت اس کے لیے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر تیار کرے گی، جس میں قومی شناختی کارڈ، بائیومیٹرک اور موبائل نمبرز کو ضم کیا جائے گا۔

اتوار کو یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب وزیرِاعظم شہباز شریف نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ وفاق کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ ملک کو ''کیش لیس‘‘ نظام کی طرف لے جایا جا سکے۔

(جاری ہے)

پاکستان ایک نقدی پر مبنی مارکیٹ ہے جہاں خاص طور پر غیر رسمی شعبے میں زیادہ تر لین دین نقدی کی صورت میں ہوتے ہیں۔

24 کروڑ سے زائد آبادی والے پاکستان میں ٹیکس کا نظام کمزور ہے۔ حکومت پاکستان طویل عرصے سے ڈیجیٹائزیشن کو بہتر طرزِ حکمرانی اور بدعنوانی کے خاتمے کا اہم ذریعہ قرار دیتی آئی ہے۔

شہباز شریف نے کیا کہا؟

اتوار کو وزیرِاعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں کیش لیس معیشت کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی، جہاں انہوں نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو ہدایت دی کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ ''راست‘‘ ڈیجیٹل ادائیگی نظام کو ضلعی سطح تک پھیلایا جا سکے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت معیشت کو ڈیجیٹل بنانے اور مالیاتی لین دین کو کیش لیس اور ڈیجیٹل نظام میں منتقل کرنے پر ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔

اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ پاکستان ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر تیار کرے گا تاکہ ہر شہری کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی بنائی جا سکے، جس میں قومی شناختی کارڈ، بائیومیٹرکس اور موبائل نمبروں کا انضمام ہوگا۔

یہ ڈیجیٹل شناختیں محفوظ اور مؤثر ادائیگیوں کو ممکن بنائیں گی۔

ڈیجیٹل ادائیگیوں میں تیزی سے اضافہ

پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، 2021 میں متعارف کرائے گئے راست نظام کے ذریعے جولائی 2025 تک 892 ملین سے زائد ٹرانزیکشنز ہو چکی ہیں جن کی مالیت 20 کھرب روپے (72 ارب ڈالر) سے زیادہ ہے۔

گزشتہ ماہ حکومت نے مرچنٹ آن بورڈنگ فریم ورک متعارف کرایا جس کے تحت بینکوں اور ادائیگی فراہم کرنے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ تمام تاجروں کو راست سے منسلک ڈیجیٹل ادائیگیوں کے آلات، کیو آر کوڈز اور پی او ایس سسٹمز فراہم کریں۔

مئی میں حکومت نے بلاک چین پر مبنی مالیاتی ڈھانچے کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پاکستان ڈیجیٹل ایسٹس اتھارٹی کے قیام کی منظوری بھی دی تھی۔

حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 14 ہزار 131 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں نو فیصد زیادہ ہے۔

ماہرین معاشیات کے مطابق، اس ہدف کے حصول کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو وسعت دینا ناگزیر ہو گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں نے، حکومت کی جانب سے عوام کو کی جانے والی ادائیگیوں اور عوام کی طرف سے حکومت کو کی جانے والی ادائیگیوں کو راست سسٹم سے جوڑنے میں نمایاں پیشرفت کی ہے۔

ادارت: افسر اعوان