این ای ڈی سمیت تمام جامعات کو خودکفیل بنایا جائے،پاسبان

پیر 18 اگست 2025 22:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والا نے کہا ہے کہ پبلک سیکٹر جامعات والدین کی غریبی مٹانے کی آخری امید ہیں، ان سے یہ امید نہ چھینی جائے۔ فیسوں میں مسلسل اضافہ کی وہ سے پبلک سیکٹر جامعات میں بچوں کے لئے داخلہ لینا مشکل ترہوتا جا رہا ہے۔ این ای ڈی میں سیلف فنانس سیٹوں میں ہر سال اضافہ تشویشناک ہے۔

این ای ڈی اپنی آمدنی کے ذرائع پبلک کرے۔ ۔ این ای ڈی سمیت تمام جامعات کو خودکفیل بنایا جائے۔ این ای ڈی کے بجٹ کا منصفانہ آڈٹ کرکے اسے پبلک کیا جائے۔ سندھ حکومت جامعہ این ای ڈی کو ہر سال دو ارب روپے کی گرانٹ دے جس میں سے ایک ارب اخراجات اور ایک ارب ترقیاتی کاموں کے لیے مختص ہو۔

(جاری ہے)

ذہین طلباء کو ایمانداری سے اسکالرشپ دی جائے تو بہت سا ٹیلنٹ ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

جامعہ این ای ڈی کو ہیومن ریسورس ری اسٹرکچرنگ کی شدید ضرورت ہے۔ این ای ڈی یونیورسٹی کو بچانے کے لئے پاسبان طلباء کو موبیلائز کرے گی۔ اگر حکومت جامعہ کراچی کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنے کا سوج رہی ہے تو پاسبان شہر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دے گی۔ ایلومینیائی ہر سال اربوں روپے فنڈ میں دیتی ہے۔ یہ پیسے کہاں جاتے ہیں سیلف فنانس سیٹوں کا تناسب پچھلے سال 16.5فیصد تھا جو اس سال بڑھا کر 22.4فیصدکر دیا گیا ہے۔

یہ رجحان غیر صحت مندانہ اور حکومت کی ترجیحات کا آئینہ دار ہے۔این ای ڈی اکیڈمی سے ہونے والی پچاس کروڑ روپے کی آمدنی کہاں خرچ ہوتی ہی ڈھائی سو سے زائد ریسرچ سینٹرز کی آمدنی کہاں جاری ہی عوام کو اس کا حساب دیا جائے۔ این ای ڈی اکیڈمی کا بیلنس شیٹ اور انکم اسٹیٹمنٹ جاری کیا جائے۔این ای ڈی اکیڈمی میں مالی بے ضابطگیاں بہت زیادہ نمایاں ہیں۔

این ای ڈی اکیڈمی کا ڈی جی من پسند فرد کو لگایا گیا ہے۔ اگر ان سے نفع نقصان پر سوال کیا جائے تو بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ این ای دی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کی ترجیحات کیا تھیں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی بجائے کھیوں کے میدان اور اسٹروٹرف پر پیسہ کیوں خرچ کیا گیا سندھ حکومت چالیس ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں میں اربوں روپے جھونک رہی ہے لیکن اسے انجینئرنگ کی ایک اعلی درجے کی یونیورسٹی کی کوئی قدر نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کراچی پر ہر سمت سے تباہی لا رہی ہے۔ این ای ڈی میں انتیس شعبوں میں سولہ ہزار طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اس جامعہ کی ایک شاخ تھر میں بھی علم کا نور بکھیر رہی ہے۔ مراد علی شاہ نے تھر میں این ای ڈی یونیورسٹی کی شاخ کھولنے کے بعد این ای ڈی کی گرانٹ بڑھانے کی بجائے کم کر دی ہے۔کراچی کے جامعہ کے اربوں روپے سابق وائس چانسلر نے تھر پر لگا دئیے جس کا کبھی آڈٹ بھی نہیں ہوا۔ جب کراچی کیمپس مشکلات کا شکار تھا تو نیا کیمپس کس منطق کے تحت کھولا گیا کھیلوں کے میدان اور نئے سینٹرز کی تعمیر پر جو پیسے خرچ ہوئے ہیں عوام کو اس کا حساب دیا جائے۔