جے یو آئی ایک پرامن اور محب وطن جماعت ہے،سردارزادہ میر محمد یوسف قلندرانی

سینئر اراکین کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، جو وفاق کی مضبوطی کے لیئے نقصان دہ ہے،جے یوآئی رہنما

پیر 18 اگست 2025 21:05

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2025ء) جمعیت علمائے اسلام ضلع خضدار کے قائدین نے کراچی سے پارٹی کے سینئر رہنما سردار زادہ میر محمد یوسف قلندرانی کے مبینہ اغوا پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جے یو آئی کے مرکزی سرپرست اور ضلعی امیر، سابق رکن قومی اسمبلی مولانا قمرالدین، مولانا فیض محمد، سردار علی محمد قلندرانی، مفتی عبدالقادر شاہوانی، میجر (ر) محمد رحیم زہری اور دیگر رہنماؤں نے خضدار پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی ایک پرامن اور محب وطن جماعت ہے، لیکن اس کے سینئر اراکین کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، جو وفاق کی مضبوطی کے لیئے نقصان دہ ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ سردار زادہ میر محمد یوسف قلندرانی کا کراچی سے اغوا ایک تشویشناک واقعہ ہے، اور اس کی فوری رہائی کے لیئے حکام سے مطالبہ کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سردار زادہ میر محمد یوسف قلندرانی کو فوری بازیاب نہ کیا گیا تو جے یو آئی خضدار میں احتجاجی تحریک شروع کریگی اور اس سلسلے میں مظاہرہ ہوگا۔ انہوں نے مزید اعلان کیا کہ رہائی نہ ہونے کی صورت میں قومی شاہراہ بلاک کی جائے گی اور احتجاجی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس میں جے یو آئی رہنماؤں نے زور دیا کہ پرامن جماعت کے کارکنوں کے ساتھ ایسی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں اور یہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیئے نقصاندہ بن سکتی ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی و صوبائی رہنماؤں کہا کہ سردار زادہ یوسف علی خان قلندرانی جییوآئی کے سینئیر رہنمائ چیف آف قلندرانی سردار علی محمد قلندرانی کے فرزند ہیں ان کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کرنا ایک غیر انسانی اور غیر آئینی عمل ہے، جس سے ان کے خاندان اور چاہنے والوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ جے یو آئی قانون کی حکمرانی اور آئینی دائرہ کار کے اندر عمل درآمد کی حامی ہے، لیکن کسی بھی فرد کو بغیر قانونی جواز کے حراست میں لینا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر کوئی جرم ہے تو اسے عدالتوں کے ذریعے ثابت کیا جائے، لیکن غیر قانونی حراست کی جے یو آئی شدید مذمت کرتی ہے اور پرامن احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

پریس کانفرنس سے جے یو آئی کے مرکزی رہنما و سابق ڈپٹی میئر مفتی عبدالقادر شاہوانی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ سردار زادہ یوسف علی خان قلندرانی کا غیر قانونی اغوا جے یو آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں پر ہونے والے مظالم کا تسلسل ہے۔ انہوں نے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی کے رہنما اور کارکن مختلف ادوار میں شہادتوں اور جبری گمشدگیوں کا شکار رہے ہیں، لیکن پارٹی نے ہمیشہ تحمل اور پرامن احتجاج کا راستہ اختیار کیا۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سردار زادہ یوسف کی فوری بازیابی نہ کی گئی تو جے یو آئی سخت احتجاجی لائحہ عمل اپنانے پر مجبور ہوگی، جس کے لیے پارٹی کے کارکن ہمہ وقت تیار ہیں۔مفتی عبدالقادر شاہوانی نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سردار زادہ یوسف علی خان قلندرانی کو فی الفور بازیاب کیا جائے، بصورت دیگر جے یو آئی پرامن احتجاج کے اپنے آئینی حق کا استعمال کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک پرامن اور محب وطن جماعت ہے، لیکن کارکنوں اور رہنماؤں کے ساتھ مسلسل ناروا سلوک۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما و سابق سینیٹر مولانا فیض محمد نے قرآن مجید کی ایک آیت کی تلاوت کی اور اس کا ترجمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید ہمیں اجازت دیتا ہے کہ اگر ہم پر ظلم کیا جائے تو اپنا موقف عوام کے سامنے پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل غیر مسلم ممالک اپنے اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، جبکہ مسلم ممالک اپنے ہی اصولوں کی خلاف ورزی میں مصروف ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ لوگوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کا کوئی جواز نہیں۔ مولانا فیض محمد نے خبردار کیا کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات سے لوگوں کے پیاروں کی جبری گمشدگی نفرت کو فروغ دیتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی طریقوں کو ترک کر کے قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے تاکہ معاشرے میں انصاف اور امن کو فروغ ملے۔

پریس کانفرنس میں جے یو آئی کے دیگر رہنماؤں بشمول مولانا فیض محمد، سردار علی محمد قلندرانی، میجر (ر) محمد رحیم زہری اور دیگر نے بھی شرکت کی اور سردار زادہ یوسف کی فوری رہائی کے مطالبے کی حمایت کی۔ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو کل 19 اگست کو خضدار میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، اور ضرورت پڑنے پر قومی شاہراہ بلاک کرنے سمیت مزید احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔