پاکستان اور ایران کا زرعی تجارت کو دو سال میں 3 ارب ڈالر تک پہنچانے پر اتفاق

وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی قیادت میں تہران جانے والے اعلیٰ سطح کے وفد کے دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے گئے

Sajid Ali ساجد علی منگل 19 اگست 2025 11:23

پاکستان اور ایران کا زرعی تجارت کو دو سال میں 3 ارب ڈالر تک پہنچانے پر ..
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اگست 2025ء ) پاکستان اور ایران نے زرعی تجارت کو دو سال میں 3 ارب ڈالر تک پہنچانے پر اتفاق کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور ایران کی جانب سے دو طرفہ زرعی تجارت کو فروغ دینے کے لے آئندہ دو برسوں میں اس کا حجم 3 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے، اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی قیادت میں تہران جانے والے اعلیٰ سطح کے وفد کے دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے گئے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت ایران کی حکومت اور نجی شعبہ زیادہ تر چاول پاکستان سے درآمد کریں گے، جس سے پاکستانی چاول کے لیے ایک مستقل اور مستحکم برآمدی منڈی کھل جائے گی، دورے کے دوران آم کی برآمدات میں درپیش رکاوٹوں، خاص طور پر درآمدی اجازت ناموں میں تاخیر اور زرمبادلہ مختص کرنے کے مسائل کے حل کے حوالے سے بھی یقین دہانیاں کرائی گئیں۔

(جاری ہے)

ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان زرعی اجناس کی موجودہ تجارت کا حجم تقریباً 1 ارب 40 کروڑ ڈالر ہے، تاہم دونوں ممالک کے پاس ایسی تکمیلی صلاحیتیں موجود ہیں جنہیں مختلف موسموں میں ایک دوسرے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، ایران پاکستان کو ڈیری مصنوعات، خشک میوہ جات، پھل اور سبزیاں برآمد کرے گا جب کہ پاکستان کی طرف سے تہران کی مکئی اور چاول کی درآمدات اور گوشت کی 60 فیصد ضروریات پوری کی جائیں گی۔

بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی اور غذائی تحفظ پر تحقیق میں تعاون بڑھانے اور ایک مشترکہ زرعی کمیٹی قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا جو ہر چھ ماہ بعد ملاقات کرے گی تاکہ پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے اور مسائل کو حل کیا جا سکے، فریقین نے زرعی تجارت کو آسان بنانے کے لیے متعدد اقدامات پر بھی اتفاق کیا جن میں کسٹم کلیئرنس کو تیز کرنا، گوداموں اور کولڈ چین سسٹمز کا قیام اور سرحدی انفراسٹرکچر کی بہتری شامل ہیں تاکہ جلد خراب ہونے والی اشیا بروقت اور معیاری حالت میں منڈیوں تک پہنچ سکیں۔