اسٹیٹ بینک بورڈ سے سیکریٹری خزانہ کو نکالا جائے، آئی ایم ایف کا مطالبہ

بینکنگ کمپنیز آرڈیننس 1962 میں ترمیم کی بھی سفارش تاکہ وفاقی حکومت کا کمرشل بینکوں کے معائنے کا اختیار ختم کیا جا سکے

منگل 19 اگست 2025 11:50

اسٹیٹ بینک بورڈ سے سیکریٹری خزانہ کو نکالا جائے، آئی ایم ایف کا مطالبہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے سیکرٹری خزانہ کو نکالا جائے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے بینکنگ کمپنیز آرڈیننس 1962 میں ترمیم کی بھی سفارش کی ہے تاکہ وفاقی حکومت کا کمرشل بینکوں کے معائنے کا اختیار ختم کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی یہ تجاویز اس کی ''گورننس اینڈ کرپشن ڈائگنوسس مشن'' رپورٹ کے تحت سامنے آئی ہیں، جن کا مقصد اسٹیٹ بینک کو مکمل خودمختاری فراہم کرنا ہے، 2022 میں بھی ایسی ہی کوشش کے تحت سیکرٹری خزانہ کو بورڈ میں ووٹ کا حق ختم کر دیاگیا تھا، تاہم اب آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ان کی بورڈ رکنیت ہی ختم کی جائے، حالانکہ انہیں پہلے ہی ووٹنگ کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک میں دو ڈپٹی گورنرزکی خالی آسامیوں کو بھی فوری طور پر پٴْرکرنے پر زور دیا ہے۔ اس وقت صرف سلیم اللہ واحد مستقل ڈپٹی گورنر ہیں جبکہ بینکاری، مانیٹری پالیسی اور زرِمبادلہ جیسے اہم شعبے بغیر مستقل قیادت کے چل رہے ہیں۔سابق ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین عبوری حیثیت میں خدمات انجام دے رہے ہیں، تاہم ان کی دہری شہریت مستقل تقرری میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے ندیم لودھی کا نام ڈپٹی گورنرکے طور پر فائنل کیا جا چکا ہے لیکن کابینہ کی منظوری ابھی تک نہیں لی گئی۔ آئی ایم ایف نے سفارش کی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر، ڈپٹی گورنرز، غیرانتظامی ڈائریکٹرز اور مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ارکان کو ہٹانے کی صورت میں وجوہات کو عوام کے سامنے لایا جائے۔آئی ایم ایف نے بینکنگ کمپنیز آرڈیننس کے سیکشن 40 میں ترمیم کی بھی سفارش کی ہے، جس کے تحت وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک کو کسی بھی بینک کے معائنے کا حکم دے سکتی ہے، یہ اختیار ختم کرنے کی تجویز مرکزی بینک کی خودمختاری کو مزید بڑھانے کیلیے دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق، حکومت نے تاحال آئی ایم ایف کی ان سفارشات کو قبول نہیں کیا اور یہ معاملات زیرِغور ہیں۔